’’ زنا کے قریب نہ جاو یقیناًوہ بہت بے حیائی کی بات ہے اور برا راستہ ہے ۔‘‘ اور اسی کے متعلق رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((لا یزني الزاني حین یزني وهو مؤمن.)) [1] ’’زنا کار جس وقت زنا کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا ہے۔‘‘ ایک اور مقام پر اس کی وضاحت یو ں فرمائی : ((إذا زنی الرجل خرج منه الإیمان کان علیه کالظلة فإذا انقطع رجع إلیه الإیمان.)) [2] ’’بندہ جب زنا کرتا ہے، اس وقت ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور اس کے اوپر سائے کی مانند لٹکارہتا ہے اور زانی جب فعل زنا سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف واپس پلٹ آتا ہے۔‘‘ زنا کے دنیاوی عذاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((ولا فشا الزنا في قوم قط إلا کثر فیهم الموت)) ’’جب کسی قوم میں زنا عام ہو جائے تو موت بھی کثرت سے واقع ہو جاتی ہے۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: (( ما من قوم یظهر فيهم الزنا إلا أخذوا بالسنة.)) [3] ’’جب کسی قوم زنا عام ہو جائے تو اسے قحط سالی میں مبتلا کر دیا جاتا ہے۔‘‘ زنا کی برائیوں کی انتہاء نہیں مثلاً زنا کے فروغ کے بعد شر وفتنوں کے چشمے ابل پڑتے ہیں، قوم میں کشت وخون کی گرم بازاری ہوتی ہے، اعمال واخلاق کی مٹی پلید ہو جاتی ہے، ملک کا معیار اخلاق گر جاتا ہے، زنا کار قوم کی رفعت وعظمت کا قصر رفیع زمین بوس ہو جاتا ہے، شان وشوکت ملیا میٹ ہو جاتی ہے، پھر انسانیت میں جونہی کمزوری آئی امن وامان خطرہ میں گھر جاتا ہے، ملک صحت کے اعتبار سے نیچے آجاتا ہے اور جوانان قوم خصوصاً اور عام افرادعموماً متعدی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ 3۔رذائل اخلاق کی تشخیص اور نوجوانوں کی تربیت مربی اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرے کے امن وسکون کی خاطر نوجوانوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں اخلاق رذیلہ مثلاً:جھوٹ، چغلی، غیبت، تجسس، بدگمانی، تلاشِ عیب، بغض وحسد، قطع تعلقی، خیانت، وعدہ خلافی، |