Maktaba Wahhabi

90 - 114
’’ اللہ اس قوم پر رحمت کی برکھا نازل نہیں فرماتے جس میں قطع رحمی کرنے والا موجود ہو ۔‘‘ مذکورہ واقعہ میں حکیم الامت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے احسن انداز کے ساتھ موقع شناسی کو ملحوظ رکھتے ہوئے نوجوان کی تربیت کی ہے ۔ عصر حاضرکے نوجوان کی تربیت کا یہ پہلو احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے عدم شناسائی کی وجہ سے خالی نظرآتا ہے جس کی وجہ سے وہ صلہ رحمی کے لئے تیار نہیں ہوتااورتعلقات بحال رکھنے کی بجائے قطع رحمی کرتا ہے جو کہ اسلامی معاشرے کے تشخص کے لئے ہر اعتبار سے نقصان دہ ہے ۔اس لئے نوجوان کی تربیت میں صلہ رحمی کی تلقین کو حدیث کی روشنی میں اہمیت دینی چاہیے۔ 2۔زنا کی اجازت مانگنے والے نوجوان کی تربیت انسان مجموعہ اضداد ہے ،خیر وشر ،محبت وعداوت اور عبدیت و شیطانیت دونوں پہلووں کا حامل ہے ۔ انسانی صلاحیتوں کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ اسے اعلی مخلوق ہونے کا شرف حاصل ہے کیونکہ انسانوں میں سے ہی وہ برگزیدہ ہستیاں منصہ شہود پر آئیں ، جنہیں ہم انبیاء ورسل کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس کو جانوروں سے بھی بد ترین مخلوق کا لقب ملا ہے کیونکہ وہ بھی آدم کے گھرانے کے بچے تھے جو ہامان ،شداد،فرعون اور نمرود کی صورت میں وہ کچھ کرتے رہے جو انسانیت کی عزت و احترام کے منافی تھا۔ اسی مناسبت سے اسلام نے بالخصوص نوجوانوں کی تربیت کرتے ہوئے اپنا نظام عفت وعصمت کا تعارف کروایا ہے تا کہ انسان انسانیت سے نہ گرئے اور بدترین مخلوق کی بجائے اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا جائے۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (متوفیٰ 241ھ) نے اپنی مسند میں ایک واقعہ نقل کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے : ایک نوجوان خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر زنا کی اجازت مانگنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈانٹنے کی بجائے اپنے قریب بلا کر کہا : کیا تم اس زنا کے کام کو اپنی ماں ،بیٹی ،بہن ،پھوپھی اور خالہ کے لئے پسند کرو گے تو اس نوجوان نے کہا :میں اسے گوارہ نہیں کر سکتا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسئلہ ذہن نشین کرانے کے بعداپنا دست مبارک اس کے سینہ پر رکھا اور دعا فرمائی: ((اللهم اغفر ذنبه وطهر قلبه وحصن فرجه)) [1] ’’اے اللہ اس کا گنا ہ معاف فرما ، اس کادل پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔‘‘ اور اسی زنا کی مناسبت سے فرمان ربانی ہے : ﴿ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَ سَآءَ سَبِيْلًا﴾ [2]
Flag Counter