سنن ابن ماجہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ منقول ہیں: ’’ما كنت أدي من أقمت عليه الحد إلا شارب الخمر فإن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم يسن فيه شيئا إنما هوشيئ جعلناه نحن. ‘‘[1] ’’جس شخص پر میں حدقائم کروں (اوروہ اس کےنتیجے میں مرجائے )تومیں اسکی دیت نہیں دونگا سوائے شرابی کے(کہ وہ اگردوران حدمرجائے تواس کی دیت میرےذمے ہوگی )کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سلسلے میں کوئی سزامقرر نہیں کی ہےکہ سزا ہم نے اپنی طرف سےمقرر کی ہے۔‘‘ تیسری دلیل سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کی روایت ہے : قَالَ: كُنَّا نُؤْتَى بِالشَّارِبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَإِمْرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ، فَنَقُومُ إِلَيْهِ بِأَيْدِينَا وَنِعَالِنَا وَأَرْدِيَتِنَا، حَتَّى كَانَ آخِرُ إِمْرَةِ عُمَرَ، فَجَلَدَ أَرْبَعِينَ، حَتَّى إِذَا عَتَوْا وَفَسَقُوا جَلَدَ ثَمَانِينَ [2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدناابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کےدورخلافت اورسیدناعمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کےابتدائی دورمیں جب شرابی کو پکڑا کرلایا جاتا توہم اٹھ کر ہاتھوں، جوتوں اورکپڑے (کےکوڑوں )سے اس کی پٹائی کرتےتھے۔ یہ معاملہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کےآخری دورتک چلتا رہا، آخر دورخلافت میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےشرابی کوچالیس کوڑے لگانے شروع کیے پھر جب لوگ (اس سلسلے میں)حدسےبڑھنے لگے توانہوں نےچالیس کی بجائے اسی کوڑے لگائے ۔‘‘ چوتھی دلیل سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےمروی ہے: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضرب في الخمر بالجريد والنعال وجلد أبوبكر أربعين [3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شرابی کو کھجور کی ٹہنی اورجوتوں سے مارا کرتےتھے اورسیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس کوچالیس کوڑے لگاتےتھے۔‘‘ صحیح مسلم اورابوداؤد میں الفاظ کےمعمولی فرق کےساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت قدرے تفصیل سے بیان ہوئی ہے، اس میں مذکوہے: أَنَّ النَبِيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ، وَالنِّعَالِ))، ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، وَدَنَا النَّاسُ |