Maktaba Wahhabi

81 - 114
تجزیہ استدلال اس ضمن میں توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ کیا شراب خوری کی سزا متعین ہےیااسے حاکم اورذمہ دار اتھارٹی کی صوابدیدپرچھوڑاگیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں آیا شرابی کی عقوبت حدود کےزمرے میں آتی ہےیااسے دائرہ تعزیرات میں شامل کیاجائےگا؟ شراب نوشی کی سزا تعزیر ہے، حدنہیں ؟ شرعی دلائل میں غوروفکر کرنےسےاس سوال کاجوجواب صحیح معلوم ہوتاہے وہ یہ ہے کہ شراب نوشی کی سزا متعین نہیں یعنی اسےحدود میں شمار نہیں کیاجاسکتا بلکہ یہ ایک تعزیری سزاہے جس کےدلائل درج ذیل ہیں: پہلی دلیل امام ابوداؤد سلیمان بن اشعث رحمہ اللہ (متوفیٰ 275ھ) روایت کرتےہیں : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا))، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ، فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ، فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَلَمَّا حَاذَى بِدَارِ الْعَبَّاسِ، انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَضَحِكَ، وَقَالَ: ((أَفَعَلَهَا؟)) وَلَمْ يَأْمُرْ فِيهِ بِشَيْءٍ [1] ’’سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب نوشی پر کوئی حد مقرر نہیں فرمائی۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے شراب پی لی اس سے اسے نشہ ہو گیا اور وہ گلی میں لہرا لہرا کر چلنے لگا۔ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا جانے لگا۔ جب وہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس آیا تو وہ گھبرا کر ان کے گھر میں داخل ہو گیااور ان سےجاچمٹا۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑےاور پوچھا :کیا واقعی اس نے اس طرح کیا؟اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا۔‘‘ دوسری دلیل سید ناعلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’مَا كُنْتُ لِأُقِيمَ حَدًّا عَلَى أَحَدٍ فَيَمُوتَ، فَأَجِدَ فِي نَفْسِي، إِلَّا صَاحِبَ الخَمْرِ، فَإِنَّهُ لَوْ مَاتَ وَدَيْتُهُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمْ يَسُنَّهُ. ‘‘[2] ’’اگرمیرے حدلگانے کےنتیجے میں کوئی مرجائے تومجھے اس پرکوئی رنج وغم نہیں ہوگا۔ سوائے شرابی کےکہ اگر حدلگانے کےنتیجہ میں وہ مرجائے تومیں اس کی دیت اداکروں گا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےشراب نوشی پرسزا دینےکاکوئی ضابطہ مقرر نہیں کیاتھا۔‘‘
Flag Counter