Maktaba Wahhabi

79 - 114
’’کسی طریق سےیہ بات پایہ ثبوت کونہیں پہنچتی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوامہا ت الاولاد کی بیع کاعلم ہوا ہواورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاسے برقرار رکھا ہو۔‘‘ 2۔ دوسری توجیہ یہ بھی ممکن ہےکہ پہلے پہل تو’ام ولد ‘کی بیع جائز ہولیکن بعد میں اس سےروک دیا گیا ہویعنی یہ جواز منسوخ ہوگیا ہو۔امام خطابی رحمہ اللہ اس توجیہ کاتذکرہ کرتےہوئے رقمطراز ہیں: ’’وقد يحتمل أن يكون ذلك مباحا في العصر الأول ثم نهي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن ذلك قبل خروجه من الدنيا ولم يعلم به أبو بكر رضى اللّٰہ تعالى عنه، لأن ذلك لم يحدث في أيامه لقصر مدتها واشتغاله بأمور الدين ومحاربة أهل الردة واستصلاح أهل الدعوة ثم بقي الأمر علي ذلك في عصر عمر رضى اللّٰہ تعالى عنه مدة من الزمان ثم نهي عمر رضى اللّٰہ تعالى عنه حين بلغه ذلك عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فانتهوا. ‘‘[1] ’’یہ احتمال بھی ہےکہ عصر اول میں ’ام ولد‘ کی بیع مباح ہوپھر اس دنیا سےرحلت کےوقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سےروک دیا ہو لیکن سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کےعلم میں یہ بات نہ آسکی ہوکیونکہ ان کی مدت خلافت انتہائی کم تھی اوران دنوں اس بیع کازیادہ رواج نہ تھا۔ مزید برآں سیدناابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ دینی معاملات، ارتداد کےخلاف جنگوں اوراہل دعوت کی بہتری کےلیے اقدامات میں مصروف رہے لہذا آپ کو علم نہ ہونا مستبعد نہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےزمانہ تک ایک عرصہ تک معاملہ اسی طرح چلتا رہا۔ بعدازاں جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کاعلم ہواتو آپ نےلوگوں کواس سےروک دیاچنانچہ وہ باز آگئے ۔‘‘ اس سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کےموقف کی بنیاد کابھی اندازہ ہوجاتاہےکہ شاید وہ نسخ سےلاعلمی کی بناء پر اس کےجواز کےقائل رہے ہوں۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1329ھ) اسی حدیث کی شرح میں لکھتےہیں : ’’وقال التور بشتي يحتمل أن النسخ لم يبلغ العموم في عهد الرسالة ويحتمل أن بيعهم في زمان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم كان قبل النسخ وهذا ا أولي التاويلين وأما بيعهم في خلافة أبي بكر رضى اللّٰہ تعالى عنه فلعل ذلك كان في فرد قضية فلم يعلم به أبوبكر رضي اللّٰہ عنه ولامن كان عنده علم بذلك، فحسب جابر رضى اللّٰہ تعالى عنه أن الناس كانوا علي تجويزه فحدث ما تقرر عنده في أول الأمر، فلما اشتهر نسخه في زمان عمر رضى اللّٰہ تعالى عنه عاد إلي قول الجماعة، يدل عليه قوله فلما كان عمر رضى اللّٰہ تعالى عنه نهاناعنه فانتهينا انتهى. ‘‘[2] ’’امام توربشتیرحمہ اللہ(متوفیٰ 1263ھ) کاکہنا ہے کہ اس میں یہ امکان بھی موجود ہےکہ عام لوگوں کوعہد
Flag Counter