Maktaba Wahhabi

76 - 114
غلام احمد صاحب پرویز اس کاتذکرہ کرتےہوئے رقمطراز ہیں: ’’سیدناعمر رضی اللہ عنہ نےام ولد (یعنی وہ لونڈی جس کےمالک سےاس کی اولاد ہوگئی ہو )کی بیع ممنوع قراردےدی ،حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کےزمانے میں اس کی ممانعت نہیں تھی ۔‘‘ [1] تجزیہ استدلال اس استدلال کی بنیاد اس نکتے پر ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں ’ام ولد‘ کی خرید وفروخت جائز اوردرست تھی،لیکن بعد میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےاس پربندش عائد کردی ۔لیکن امرواقعہ سےاس کی تائید نہیں ہوتی بلکہ الٹا تردید ہوتی ہے۔ ’ام ولد‘ کی فروخت پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےپابندی لگائی حقیقت یہ ہےکے کہ ’ام ولد‘ کی فروخت کی ممانعت خودنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت سےثابت ہے۔اس کےدلائل درج ذیل ہے : 1۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاولاد والی لونڈیو ں کو بیچنے سےمنع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: ((لا يبعن ولا يوهبن ولا يورثن يستمتع بها السيد مادام حيا وإذا مات فهي حرة.)) [2] ’’نہ وہ بیچی جاسکتی ہیں،نہ ہبہ کی جاسکتی ہیں اورنہ ترکہ میں شمار ہوسکتی ہیں۔جب تک ایسی لونڈی کامالک زندہ ہے وہ اس سےفائدہ اٹھا سکتا ہےاورجب وہ مرجائے تووہ لونڈی آزاد ہے۔‘‘ 2۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ((من وطئ أمته فولدت له فهي معتقة عن دبر.)) [3] ’’جس شخص نےاپنی لونڈی سےمباشرت کی، پھر اس سے اس کا بچہ پیدا ہو گیا تووہ لونڈی اس شخص کےمرنے کےبعد آزاد ہوگی ۔‘‘ 3۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس ام ابراہیم (ماریہ قبطیہ )کاذکر کیاگیا
Flag Counter