صورت میں ہوسکتا ہےکہ جب مصارف زکوٰۃ کےقرآنی حکم کی حقیقت اورنوعیت پر غور کیاجائے ۔ چنانچہ اس ضمن میں غوروفکر کےبعد معاملے کی جوحقیقت سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں جن لوگوں کو زکوٰۃ دینےکاحکم دیاگیا ہےوہ دراصل کچھ اوصاف سےمتعلق ہے۔ جب یہ اوصاف ان میں ہوں گے اس وقت زکوٰۃ دی جائے گی، ورنہ نہیں۔ مثلا ایک شخص اگرفقیر ہےتواسے زکوٰۃ اس کےفقرکی وجہ سے دی جائےگی۔ گویا فقرایک علت ہے، جس پر حکم کی بنیاد ہے۔ تحقیق المناط کامسئلہ یہی معاملہ ’’مؤلفة القلوب‘‘ کاہے۔ یعنی جن لوگوں کی تالیف قلبی مقصود ہے۔ بایں طورکہ مسلمانوں کو ان کی مدد ونصرت کی ضرورت ہو توان کو تالیف قلبی کےلیے زکوٰۃ دی جائے گی۔ اگریہ علت یاوصف موجود نہ ہوتوحکم کااطلاق نہ ہوگا۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہاجاسکتا ہےکہ یہ تحقیق المناط کامسئلہ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کاموقف سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کازاویہ نگاہ یہ تھا کہ ان کےعہد میں وہ علت اوروصف موجود نہیں ہے، جس کی بناء پر ’’مؤلفة القلوب‘‘کوزکوۃ کی مدد سےرقم دی جاتی تھی۔ کیونکہ پہلے اسلام حالت ضعف میں تھا لہٰذا ان کی مدد واعانت کی ضرورت تھی۔ اب چونکہ اسلام قوت وشوکت حاصل کرچکا ہےاس لیے اب کسی قسم کی معاونت کی ضرورت نہیں رہی ۔مولانا سیدابوالاعلیٰ صاحب مودودی رحمہ اللہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس اقدام سےمنکرین حدیث کےاس استدلال، کہ خلفائے راشدین نےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےفیصلوں کوبدل ڈالا تھا، لہذا اب بھی حکمران (مرکز ملت) ایساکرنےکاحق رکھتا ہے، کی تردید میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےفیصلے کی توجیہ یوں کرتےہیں: ’’سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کااستدلال یہ تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں اسلامی حکومت کوتالیف قلب کےلیےمال دینے کی ضرورت تھی اس لیےحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس مدسے لوگوں کودیا کرتےتھے۔ اب ہماری حکومت اتنی طاقتور ہوگئی ہے کہ ہمیں اس غرض کےلیےکسی کوروپیہ دینےکی حاجت نہیں ہے، لہذا ہم اس مدمیں کوئی روپیہ صرف نہیں کریں گے۔ کیااس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےعہد کاکوئی فیصلہ بدل ڈالا کیا واقعی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ یہی تھا کہ تالیف قلب کی حاجت ہو یا نہ ہو، بہر حال کچھ لوگوں کو ضرور ’’مؤلفةالقلوب ‘‘ قرار دیاجائے اورصدقات میں سے ہمیشہ ہمیشہ ان کاحصہ نکالا جاتارہے، کیا خودقرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نےبھی یہ لاز م قرار دیا ہےکہ صدقات کاایک حصہ تالیف قلب کی مد میں ہرحال میں ضروری ہی خرچ کیاجائے ۔‘‘ سیدناعمر رضی اللہ عنہ کےاس موقف کاذکر مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ نےبھی کیاہے، وہ لکھتےہیں : ’’لیکن جب اسلام پروان چڑھا اوراسلامی سلطنت کو نفاق وکفر کی طرف سےکوئی خطرہ باقی نہ رہا توسیدنا عمر رضی اللہ عنہ |