عمر رضی اللہ عنہ نےکسی حکم شرعی کو تبدیل کیاتھا۔ پانچواں مسئلہ : ’’مؤلفة القلوب‘‘کی مدکاخاتمہ منصوص احکام میں تبدیلی کی ایک مثال یہ بھی پیش کی جاتی ہےکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےمصارف زکوٰۃ میں سےایک مصرف ’’مؤلفة القلوب‘‘ختم کردیاتھا۔ غلام احمد صاحب پرویز لکھتےہیں: ’’قرآن کریم نےصدقات میں ’’مؤلفة القلوب‘‘کاحصہ رکھاتھا۔ یعنی جن لوگوں کواسلام قبول کرنےپر کسی قسم کانا قابل برداشت نقصان پہنچے۔ ان کےنقصان کی تلافی کےلیے حکومت ان کی مالی امداد کرے۔ یہ حکم عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اوردورصدیقی رضی اللہ عنہ میں بھی جاری رہالیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےیہ کہہ کراسے بند کردیاکہ اب مسلمانوں کےحالات بہت بہترہوگئے ہیں اس لیے اس امداد کی ضرورت نہیں رہی ۔‘‘ [1] ڈاکٹر صبحی محمصانی ’’مؤلفة القلوب‘‘سےمتعلق قرآنی آیت اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےطرز عمل کاتذکرہ کرنےکےبعدلکھتے ہیں: ’’باوجود اس صریح نص قرآنی کےسیدناعمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے’’مؤلفة القلوب ‘‘کاحصہ موقوف کردیا۔‘‘ [2] پھر اس کی حکمت بیان کرکےآخر میں لکھتے ہیں : ’’پس اس زمانے میں آیت مذکورہ کاحکم اشاعت اسلام اوراسے مدد پہنچانےکی مصلحت پر مبنی تھا۔ جب اسلام طاقت ورہوگیا تویہ ضرورت ختم ہوگئی، چنانچہ سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نےاس حکم کومنسوخ کردیا جواس ضرورت کو پورا کرنےکےلیے دیاگیا تھا ۔‘‘ [3] مولانا شاہ محمد جعفر صاحب پھلواری رحمہ اللہ نے’’شرعی تبدیلیوں کی مثالیں‘‘دیتےہوئے لکھا ہے: ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےعہد میں قرآنی نص کےمطابق ’’مؤلفةالقلوب ‘‘ کوصدقہ وزکوۃ دی جاتی تھی لیکن سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اسے ختم کردیا ۔‘‘ [4] تجزیہ استدلال ’’مؤلفةالقلوب‘‘ سےمتعلق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کاطرز عمل منصوص حکم میں تبدیلی ہےیانہیں ، اس کافیصلہ اس |