کتابیہ سےشادی نہ کرنے کی حکمتیں اس باب میں سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ایسے حکیم ودانا شخص کےپیش نظر کئی حکمتیں تھیں، جن میں سے ایک حکمت کاتذکرہ مذکورہ واقعہ میں ہے۔ 1۔بدکارعورتوں کاخطرہ اوروہ حکمت یہ ہے کہ کتابیہ کےبارے میں یہ اندیشہ تھا کہ کہیں وہ عفت وعصمت سےتہی دامن نہ ہو۔ ظاہر ہےکہ بدکار عورت سےنکاح کرنے میں بہت بڑافتنہ ہے۔ بیوی انسا ن کی عزت وغیرت اورحمیت ہوتی ہےاگر وہ پاک دامن نہ ہوتو انسان کےلیے باعث ذلت ورسوائی ہےاورنسب میں بگاڑ کاسبب ہے،جسے کسی طورگوارانہیں کیاجاسکتا اورنہ ہی اسلامی معاشرے میں اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ اوریہ کوئی خودساختہ یااجتہادی مسئلہ نہیں ہے بلکہ قرآن کریم کی جس آیت میں کتابیہ عورتوں سےنکاح کی اجازت دی گئی ہےوہاں ساتھ ہی شرط بھی ہےکہ وہ پاک دامن اورعفت وعصمت سےمتصف ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ﴾ [1] ’’اورتم سےپہلے اہل کتاب کی پاکدامن عورتوں (سےنکاح جائز ہے)‘‘ امام جصاص رحمہ اللہ نےبھی یہ واقعہ بیان کرنے کےبعد یہی نتیجہ اخذکیاہے۔ وہ فرماتے ہیں : ’’فهذا يدل علي أن معني الإحصان عنده ههنا كان علي العفة. ‘‘ [2] ’’اس سےمعلوم ہوتاہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےنزدیک اس آیت میں مذکور إحصان سےعفت وپاکدامنی مراد ہے۔‘‘ 2۔مسلمانوں عورتوں کانظرانداز ہوجانا کتابیہ عورتوں سےنکاح نہ کرنے کی تلقین کرنےسےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےپیش نظر یہ حکمت تھی کہ اس طرح مسلمان عورتوں کےنظرانداز ہونےکاڈر ہے۔ امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللہ (متوفیٰ 189ھ) نےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ کاقول اس طرح بیان کیاہے : فإني أخاف أن يقتدي بك المسلمون فيختارون نساء أهل الذمة لجمالهن وكفي بذلك فتنة لنساء |