ضرورت مند ہے۔ لہذا حدکومؤخر کردیاگیا۔ البتہ جب یہ واضح ہوجائےکہ چور کوضرورت نہ تھی بلکہ وہ چوری سےمستغنی تھا تواس کاہاتھ کاٹ دیاجائےگا۔‘‘ ڈاکٹر محمد بن عبدالرحمن القناص ایک سوال کےجواب میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےاس اقدام کی توجیہ میں لکھتےہیں: ’’وما جاء عن عمر في عام الرمادة ليس من باب تعطيل حد السرقة، بل هو من باب درء الحدود بالشبهات، وهذه قاعدة في إقامة الحدود أنها تدفع بالشبهات، لأنه في عام الرمادة عمت المجاعة، وكثر المحاويج والمضطرون، فيصعب التمييز بين من يسرق من أجل الحاجة والضرورة، ومن يسرق وهو مستغن، ولهذا أسقط عمر القطع في عام المجاعة. ‘‘[1] ’’سیدناعمر رضی اللہ عنہ سےمتعلق جومروی ہے کہ ’’عام الرمادۃ ‘‘میں انہوں نےحدسرقہ پر عملدرآمد سےروک دیاتھا تواس سےمراد یہ نہیں کہ انہوں نےچوری کی حد معطل کردی تھی بلکہ یہ شریعت کےاس اصول پر مبنی ہےکہ شبہات کی بناء پر حدود کومؤخر کردو۔ اس لیے کہ’’عام الرمادۃ ‘‘میں قحط سالی نے ہرایک کو اپنی لپیٹ میں لیےلیا تھا اورحاجت مند اوراہل اضطرار بہت کثرت سےموجود تھے۔ لہٰذا یہ امتیاز کرنادشوار تھا کہ کون ضرورت وحاجت کی بناء پر سرقہ کامرتکب ہواہے اورکس نے استغناء کےباوجود اس فعل شنیع کاارتکاب کیاہے۔ اس وجہ سےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےقحط کےزمانہ میں حدساقط کردی تھی ۔‘‘ حاصل کلام یہ ہےکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےچوری کی حدپر عملدرآمد اس لیےروکاتھا کہ خود شریعت نےایسی حالت میں حدنافذ کرنےسےمنع کیاہے کیونکہ قرآن وسنت کی تصریحات کےمطابق حالت شبہ میں حدلاگو نہیں ہوسکتی۔ اس بناء پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےاس اقدام سےیہ استدلال درست نہیں کہ انہوں نےحالات وظروف کی بناءپر ایک شرعی حکم میں تبدیلی کردی تھی اوریہ کہ آج بھی ارباب حل وعقد کوایسا کرنےکااختیار ہے۔ تیسرامسئلہ :مجلس واحد کی تین طلاقوں کوتین قراردینا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےجن اقدامات کوتبدیلی احکام کی دلیل کےطورپر پیش کیاجاتاہے ،ان میں سےایک یہ ہے کہ عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اورعہد صدیقی رضی اللہ عنہ میں اگر کوئی شخص ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیتا تواسے ایک طلاق شمارکیاجاتا ،لیکن سیدناعمر رضی اللہ عنہ نےانہیں تین ہی شمارکرنا شروع کردیا ۔ مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ تغیراحکام کی مثالیں دیتےہوئے اس کاتذکرہ یوں کرتےہیں : ’’اگر کوئی شخص ایک ہی مجلس میں اپنی بیوی کوتین طلاق دے توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں اسے ایک ہی |