اسی طرح سیدنا عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےدرختوں میں لگےہوئے پھلوں کےبارےمیں سوال کیاگیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےجواب دیا : ((مَنْ أَصَابَ بفيه مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ، وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ، فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ، وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَالْعُقُوبَةُ.)) [1] اگربھوک سےمجبور ہو کر کوئی شخص کھانے پینے کی چیز چرا لیتا تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے سزا نہ دیتےتھے ۔قبیلہ بنی غبر کےایک صحابی سیدنا عبادہ بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتےہیں : ’’ہمارے علاقے میں قحط پڑگیا تومیں بھوک سےمجبور ہوکر مدینہ کےایک باغ میں گھس گیا اوروہاں سےکچھ خوشے توڑکرکھا لیے اورکچھ اپنے کپڑے میں باندھ لیے۔ اتنے میں باغ کامالک نکلا۔ اس نےمجھے مارااورمیراکپڑا بھی چھین لیا۔ میں رسول اللہ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوااور ساراقصہ ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس باغ کےمالک سےفرمایا: ((ما اطعمته إذا كان جائعا أورساغباولاعلمته إذا كان جاهلا.))’’اگر یہ بھوکا تھا تو تونے اسے کھانانہیں کھلایا اوراگریہ نادان تھا تواسے تونے تعلیم نہیں دی ۔‘‘ بعدازاں اسے کپڑا واپس کرنےکاحکم دیااورسیدنا عبادۃ رضی اللہ عنہ کوایک نصف وسق غلہ دینے کاحکم دیا۔‘‘ [2] نگہ باز گشت حدسرقہ سےمتعلق قرآنی ہدایت اوررسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کےطریق کار سےدرج ذیل امورواضح ہوتےہیں: 1۔ چورکاہاتھ کاٹنے کاحکم عام ہے جس کی تخصیص وتقیید احادیث وسنت میں ہے۔ 2۔ قرآنی حکم پرعمل کرتےہوئے اس کےمخصصات کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ 3۔ شبہ کی صورت میں حدود ساقط ہوجاتی ہیں۔ 4۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےچوری کاایک نصاب مقررفرمایا ہے،جواگر پورانہ ہوتو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اسی بناء پر کھانے پینے اورمعمولی نوعیت کی اشیاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےہاتھ نہ کاٹنے کی تلقین کی ہے ۔ 5۔ اگرکوئی شخص بھوک سےمجبور ہوکرکھانے کی کوئی شے چرا لیتا ہے تواس پر حدسرقہ لاگو نہ ہوگی۔ |