Maktaba Wahhabi

112 - 114
اور نیک عورت ثواب کے حصول میں برابر ہے۔ ُ بری عورت کے لیے اگر سزا ہے تو ُ برے مرد کے لیے بھی سزا ہے۔ کیونکہ دونوں اپنے مقام و مرتبے میں برابر ہیں ۔مثلاً چور چاہے مرد ہو یا عورت دونوں کے ہاتھ کاٹے جائیں گے۔اس طرح اگر عورت کی خاندانی حیثیت کو دیکھیں تو قرآن پاک میں بہت صریح الفاظ عورت کو چاروں معاشرتی حیثیات میں عزت سے نوازتے ہیں۔ چاہے وہ کسی بھی مذ ہب سے تعلق رکھتی ہو ۔مثلاً اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْا اِلَيْهَا وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةً اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ﴾ [1] ’’اور اسی کی نشانیاں اور تصرٖفات میں ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ ان کی طرف مائل ہوکر آرام حاصل کرو۔‘‘ عورتوں کے حقوق کی تمام جدید تحاریک کے لیے اسلامی تعلیمات میں بہترین مثال ہے کہ( بحیثیت بیوی ) کتنے لطیف پیرائے میں اللہ نے عورت کو عزت واحترام سے نوازا ہے۔ عورت کے حقوق کی پاسداری کے لیے ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ وَ لِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَ اللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ﴾ [2] ’’اور عورتوں کا حق مردوں پر ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق مردوں کا حق عورتوں پر ۔البتہ مردوں کو عورتوں پرفضیلت ہے اور خداغالب اور صاحب حکمت ہے۔‘‘ اسی طرح والدہ کے رُوپ میں عورت کو وہ مقام دیا ہے کہ کسی دوسرے مذہب میں اس کا آدھا بھی نہیں دیا گیا۔اللہ ذوالجلال کا ارشاد ہے: ﴿ اِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَا اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَا اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا﴾ [3] ’’ اگر تیرے پاس ان میں سے ایک یادونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انکو کبھی’ہوں‘بھی نہ کہو اور نہ ان کو کبھی جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا :’’میں جنت میں داخل ہوا اور اس میں قراءت سنی تو میں نے کہا یہ کون ہے ؟بولے حارثہ بن نعمان نیکی یوں ہوتی ہے ،نیکی یوں ہوتی ہے اور وہ اپنی والدہ سے سب
Flag Counter