Maktaba Wahhabi

110 - 114
﴿ وَ لَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِيَّاكُمْ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِيْرًا﴾ [1] ’’اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کر نا کیونکہ انکو اور تم کو ہم رزق دیتے ہیں ۔کچھ شک نہیں کہ ان کا مار ڈالنا بہت بڑا گناہ ہے۔‘‘ اسی طرح دوسری جگہ اللہ سبحان و تعالیٰ کا پاک ارشاد ہے: ﴿ وَ اِذَا الْمَوْءٗدَةُ سُىِٕلَتْ٭ بِاَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ﴾ [2] ’’اور جب اس لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو، پوچھا جائے گا کہ وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے دو لڑکیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی، وہ اور میں قیامت کے روز اس طرح آئیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملا دیا۔‘‘ [3] مندرجہ بالا آیات واحادیث میں خصوصاً عرب معاشرے کی قبیح رسم بطور خاص نامزد کرکے بتلایاگیا ہے کہ کسی معصوم لڑکی کی جان لینے والا قیامت کے روز اللہ پاک کے حضور ناحق قتل کا جوابدہ ہو گا۔ اسی طرح بعض چیزیں عورتوں پر حرام قرار دی گئیں جبکہ وہی چیزیں مردوں کے لئے حلال قرار پائیں تو اس تعصب اور عورت سے متعلق حقارت بھری سوچ کی نفی کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ قَالُوْا مَا فِيْ بُطُوْنِ هٰذِهِ الْاَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُوْرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰى اَزْوَاجِنَا وَ اِنْ يَّكُنْ مَّيْتَةً فَهُمْ فِيْهِ شُرَكَآءُ سَيَجْزِيْهِمْ وَصْفَهُمْ اِنَّهٗ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ﴾[4] ’’اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو بچہ ان چار پایوں کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردو ں کے لیے ہے۔ اور ہماری عورتوں کے لیے اس کا کھانا حرام ہے اور اگر وہ بچہ مرا ہو تو سب اس میں شریک ہیں یعنی اسے مردوعورت سب کھائیں عنقریب خدا انکو انکے ڈھگوسلوں کی سزا دے گا بیشک وہ حکمت والا خبردارہے۔‘‘ اس کے علاوہ اللہ پاک نے ایک اورُ بری رسم کا خاتمہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا وَ سَآءَ سَبِيْلًا﴾ [5]
Flag Counter