Maktaba Wahhabi

106 - 114
جاہل اور گنوار مردوں کو وہ حقوق حاصل ہیں جن سے تعلیم یافتہ عورتیں بالکل محروم ہیں۔ معاشرے میں شادی شدہ عورت زندہ درگور ہے ۔اسے ملکیت کا حق حاصل نہیں ہے۔ اب ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں امریکہ کے مردوں کے برابر حیثیت دی جائے۔‘‘ [1] ’’ایم کیری تھامس ‘‘کے( 1908ء )کو شمالی امریکہ میں خطاب کے دوران کچھ یہ الفاظ تھے: Women are born , living their lives, and dying without justice which they have been waiting for since the time of the cave man.[2] (1980ء) میں شعبہ ملازمت اور محکمہ شمارِآبادی نے سروے کروایا۔ اگر اس سروے کی مہیا کردہ تمام معلومات کا جائزہ لیا جائے اور عورتوں کی ملازمتوں کی نو عیت کا تجزیہ کیا جائے تو مندرجہ ذیل حقائق سامنے آتے ہیں: ۱۔ عورت کو کم اُجرت ملتی تھی ۔ ۲۔ ان کی ملازمت اکثر اوقات جزوقتی ہوتی تھی۔ ۳۔ اکثر اوقات نچلی سطح پر ان کا تقرر ہوتا ۔ ۴۔ عورتوں کو خاص قسم کی ملا زمتیں ملتیں بالخصوص جو کم درجہ کی ہوتیں ۔ [3] صنعتی دور میں عورت سے یوں بے انصافی ہوتی تھی ۔ان مراحل میں جو انتہا ئی برُے اثرات عورتوں کی نجی زندگی پر مرتب ہوئے ان کا شمار ناممکن ہے۔ ڈاکٹر خالد علوی نے آزادی نسواں کے اہداف اور حصول کے امکانات کے تحت رقم طراز ہیں: ڈیوڈبوشیر(David Bouchier) کے مطابق نسائیت پسندوں نے تین اہداف پیش کیے ہیں: ۱۔ صنفی مساواتی معاشرہ ۲۔ جنسی امتیازات کا خاتمہ ۳۔ مکمل علیحدگی [4]
Flag Counter