’’ نہ وہ اس دیوار کو سر کر سکے اور نہ اس میں سراخ ہی کرسکے۔‘‘ چنانچہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (متوفیٰ ۷۷۴ ھ) فرماتے ہیں: ’’إسناده جید قوی ولکن متنه في رفعه نکارة، لأن ظاهر الآیة یقتضي أنهم لم یتمکنوا من ارتقائه ولا من نقبه لأحکام بنائه وصلابته وشدته ولکن هذا قد روی عن کعب الأحبار ولعل أبا هریرة تلقاه من کعب فإنه کان کثیر ما کان یجالسه ویحدثه فحدث به أبو هریرة فتوهم بعض الرواة أنه مرفوع فرفعه. ‘‘[1] ’’ اس کی سند تو عمدہ اورقوی ہے، مگر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا محل اعتراض ہے، کیونکہ قرآن کریم کے ظاہر کا تقاضا یہ ہے کہ یاجوج وماجوج نہ تو اس دیوار پر چڑھ سکیں گے اور نہ ہی اس میں نقب لگا سکیں گے۔ در اصل یہ روایت حضرت کعب احبار نے بیان کی ہے، جو حضرت ابوہریرہ کے پاس بیٹھا کرتے تھے اور انہیں روایات سناتے تھے۔ غالب گمان یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ روایت ان سے سنی۔ راوی نے غلط فہمی سے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا۔‘‘ حل اگرچہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے مذکورہ روایت کو (راوی کی غلطی کا امکان ظاہر کر کے )معلول قرار دینے کی کوشش کی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہاں قرآنی آیت اور حدیث میں یوں تطبیق ممکن ہے کہ یاجوج ماجوج کوئی ایسا سوراخ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے جس سے باہر نکل سکیں اور ان کا یہ کام ہے کہ دیوار کو پتلا کر نا یا حلقے کے برابر کر دینا اس کے معارض نہیں۔ سوراخ کر کے باہر نکلنا اور اسے پتلا کرنا دونوں مختلف چیزیں ہیں۔ اس لیے آیت اور حدیث میں کوئی تعارض ہے ہی نہیں ۔ البتہ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ قرآن میں تو ہے کہ وہ کبھی بھی اس میں نقب نہیں لگا سکتے جبکہ حدیث میں ہے کہ وہ بالآخر انشاء اللہ کہہ کر سوراخ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تو اس کا جواب یہ ہے کہ قرآنی آیت میں عموم ہے جیسا کہ لفظ ’’ما‘‘ عموم پر دلالت کرتا ہے جبکہ حدیث میں تخصیص موجود ہے کہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بالفاظ دیگر پہلے اللہ تعالیٰ نے چیلنج کر رکھا تھا کہ وہ دیوار میں نقب نہیں لگا سکتے چنانچہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکیں گے، لیکن جب وہ خود ان شاء اللہ کہہ کر معاملہ اللہ کے سپرد کر دیں گے تو پھر اللہ کی مشیت کی وجہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔یعنی اگر وہ پہلے نقب نہیں لگا سکے تو اس میں اللہ کی مشیت تھی اور قیامت کے قریب اگر نقب لگانے میں کامیاب ہو ں گے تو وہ بھی اللہ کی مشیت سے ہی، لہٰذا آ یت وحدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ |