Maktaba Wahhabi

93 - 114
وہ سید الفقہاء تھے۔[1] حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے ان کے متعلق ’’ثقۃ ثبت حجۃ‘‘کہا ہے۔ [2] محمد بن سیرین رحمہ اللہ ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کے متعلق ’’ثقۃ ثبت‘‘ کے الفاظ استعمال کیے ہیں ۔[3] امام نووی رحمہ اللہ (متوفیٰ 676ھ) نے ان کے متعلق کہا ہے کہ وہ تفسیر، حدیث، فقہ اور تعبیر الرؤیا میں امام تھے۔[4] امام ذہبی رحمہ اللہ (متوفیٰ 478ھ) نے ان کے بارے میں فقیہ، امام، غزیر العلم، ثقہ اور حدیث کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ [5] محمد بن محبوب ابو عبداللہ البصری رحمہ اللہ ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے اسے ثقہ قرار دیا ہے۔ [6] حماد بن زید بن درہم رحمہ اللہ ،حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کے متعلق یہ لفظ استعمال کیے ہیں کہ’’ثقۃ ثبت فقیہ‘‘[7] امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ’’لیس أحد أثبت من حماد بن زید‘‘، امام یحییٰ بن یحییٰ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ’’ما رأیت شیخنا أحفظه منه.‘‘، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’هو من أئمة المسلمین ‘‘[8] درج بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت کو بیان کرنے والے تمام راوی جمہور ائمہ محدثین کے نزدیک ثقہ اور عادل ہیں۔ اب محض امام رازی رحمہ اللہ کی رائے سے ان ثقہ رواۃ کو کیسے کاذب قرار دیا جا سکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر بالفرض امام رازی رحمہ اللہ کی بات تسلیم کر کے اس روایت کو جھوٹ کہہ دیا جائے تو اس میں مذکور دو جھوٹ تو قرآن میں بھی موجود ہیں : ﴿ اِنِّيْ سَقِيْمٌ﴾ [9] ﴿ بَلْ فَعَلَهٗ كَبِيْرُهُمْ ﴾ [10]
Flag Counter