اشکالات اور اعتراضات اس وقت در آتے ہیں کہ جب مخصوص فکر وخیال کو پیش نگاہ رکھ کر شریعت اسلامیہ کا مطالعہ کیا جائے۔ ہمارے خیال میں جس حدیث کے الفاظ پریہ اعتراض کیا گیا ہے، اگر اس پر غور کرلیا جاتا تو رواۃ حدیث کوغلط کہنے کی بجائے امام داؤدی رحمہ اللہ کی غلطی واضح ہوجاتی کیونکہ معراج کی رات آخری چکر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کو یہ تو فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لئے ایک نیکی کرنے پر دس نیکیاں دینے کا وعدہ فرمایا ہے لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اب اپنے حکم میں کسی قسم کی ترمیم یا تبدیلی کرانے سے روک دیا ہے۔ دیکھئے آخری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰ علیہ السلام کو ( لاَ یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَی) کے بارے میں بتایا نہیں تھا اور نہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا تھا اس لئے دوبارہ جانے کامشورہ دیا تھا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: فقال الجبار یا محمد قال لبیك وسعدیك قال لایبدل القول لدی کما فرضت علیك في أم الکتب قال فکل حسنة بعشر أمثالها فهی خمسون في أم الکتاب وهی خمس علیك فرجع إلى موسیٰ علیہ السلام فقال: کیف فعلت فقال خفف عنا أعطانا بکل حسنة عشر أمثالها قال موسیٰ: قد واﷲ راودت بنی إسرائیل على أدنى من ذلك فترکوه ارجع إلى ربك فلیخفف عنك أیضا قال رسول اﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا موسیٰ علیہ السلام قد واللّٰہ استحییت من ربي مما اختلفت إلیه قال ... فاهبط باسم اﷲ [1] ’’ارشاد ہوا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے عرض کیا کہ میں حاضر ہوں اور حکم کی بجاآوری کے لئے مستعد ہوں، فرمایا میری بات نہیں بدلے گی، جیسا کہ لوح محفوظ میں آپ پر فرض کردی گئی تھی اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوگا۔ لوح محفوظ کے مطابق پچاس نمازیں آپ پرپانچ ہوئیں، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس آئے ، انہوں نے پوچھا کیوں کیاہوا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہم پربہت تخفیف فرما دی ہے، ہر نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب عطا فرمایاہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے، اللہ کی قسم میں نے بنی اسرائیل سے پانچ سے بھی کم نمازیں پڑھنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے چھوڑ دیا ، لہٰذا پھر جاؤ اور پروردگار سے تخفیف کراؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم میں کئی بار اپنے رب کے پاس جاچکا ہوں اب جاتے مجھے حیا آتی ہے، فرمایا پھر اللہ کا نام لے کر زمین پر اترو۔‘‘ [2] مذکورہ بالا روایت کے الفاظ سے یہ بات بالکل واضح ہو رہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری بار موسی کو ﴿ مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ ﴾ کے بارے میں بتا یا ہی نہیں،چنانچہ محدث داودی رحمہ اللہ کا یہ دعوی بالکل بے جا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسی کو ﴿ مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ ﴾ والی آیت کریمہ سنائی اور جہاں تک محدث داودی |