Maktaba Wahhabi

82 - 114
کہ اِمام سیوطی رحمہ اللہ نے اپنے حسب ذیل الفاظ کے ساتھ اس کی وضاحت کی ہے: ’’قال السیوطي قال ابن المواق إن لم یکن اللفظ شکا من الراوی فهو من الأوهام البینة التی لاخفاء لها إذا الوضوء مرة و مرتین لا خلاف في جوازه والأثار بذلك صحیحة والوهم فیه من أبی عوانة . ‘‘[1] ’’اِمام سیوطی رحمہ اللہ نے ابن المواق رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ یہ ’نقص ‘کا لفظ اگر راوی کا شک نہیں تو اس کا وہم ہونا بالکل ظاہر ہے کیونکہ ایک یا دو دفعہ اعضاء وضوء کا دھونا جائز ہے جس میں کوئی اختلاف نہیں اور صحیح احادیث اس بارہ میں ثابت ہیں اور یہ لفظ ’ابوعوانہ‘کا وہم ہے، جو اس حدیث کے رواۃ میں سے ہے۔‘‘ فائدہ اِمام سیوطی رحمہ اللہ نے ’نقص‘ کے لفظ کو راوی حدیث ابو عوانہ (متوفیٰ 176 ھ) کا وہم قرار دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ حدیث کو ’درایت‘ کے نام پر ہر گز رد نہیں کیا گیا۔ ہمارا تو کہنا ہی یہ ہے کہ محدثین کرام رحمہم اللہ نے فن حدیث میں مقرر کردہ اصول حدیث کو سند تک ہی محدود نہیں رکھا، بلکہ انہوں نے شاذ اور علت کی ایسی شرائط بھی عائد کردی ہیں، جن کا تعلق تحقیق متن کے ساتھ ہوتا ہے۔ 6۔صحیح بخاری میں واقعہ معراج کی ایک روایت میں ہے کہ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہوا۔ اشکال اِمام ابن حزم رحمہ اللہ (متوفیٰ 456 ھ) اس پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’ اہل علم کا اتفاق ہے کہ واقعہ معراج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ہوا تھا۔اس لئے روایت میں مذکور بات درست نہیں ہوسکتی۔‘‘ [2] حل جس حدیث سے ابن حزم رحمہ اللہ کو اشکال پیدا ہوا ہے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم اسے من وعن نقل کردیں۔ الفاظ حدیث ملاحظہ ہوں: (( أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ فَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ
Flag Counter