Maktaba Wahhabi

79 - 114
پھوٹ پڑی تھی۔‘‘ اِمام قرطبی رحمہ اللہ (متوفیٰ 671 ھ) آیت مذکورہ کا پس منظر یوں ذکر فرماتے ہیں: ’’قال مجاهد نزلت في الأوس والخزرج، قال مجاهد تقاتل حیان في الأنصار بالعصی والنعال فنزلت الآیة ومثله عن سعید بن جبیر أن الأوس والخزرج کان بینهم عل عهد رسول اﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قتال بالعسف والنعال و نحوه فأنزل اﷲ هذه الآیة فیهم .‘‘ [1] ’’مجاہد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ انصار کے دو قبائل اوس اور خزرج کے درمیان لاٹھیوں اور جوتوں سے لڑائی ہوگئی تھی جس پر یہ آیت نازل ہوئی، ایسے ہی سعید بن جبیر سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اوس اور خزرج کے درمیان جوتوں اور کھجور کی شاخوں وغیرہ کے ساتھ لڑائی ہوگئی تھی اس آیت کو اللہ تعالیٰ نے انہی کے بارے میں نازل فرمایا۔‘‘ کتب تفسیر کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے اختصار کی وجہ سے امام ابن بطال رحمہ اللہ کو غلطی لگی ہے کیونکہ اول امر میں یہ جھگڑا اگرچہ مسلم اور غیر مسلم کے درمیان واقع ہوا تھا، جیساکہ بخاری کی حدیث سے یہ مترشح ہوتا ہے، لیکن آخر کار یہ تنازع وسیع ہوتا گیا حتی ٰکہ مسلمانوں کے دو قبائل اوس اور خزرج بھی اس کی لپیٹ میں آگئے۔ ایک اہم سوال مندرجہ بالا تفسیری روایات سے ہمیں یہ تو معلوم ہوجاتا ہے کہ آیت کریمہ ﴿ وَ اِنْ طَآىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا﴾ دو مسلمان او رمومن خاندانوں ، اوس اور خزرج کے بارے میں نازل ہوئی تھی، لیکن یہاں ممکن ہے کہ قاری کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو کہ صحیح بخاری میں بیان کی جانے والی روایت کا تقاضاہے کہ اس آیت کا شان نزول حامیان عبد اللہ بن ابی اور اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین ہونے والا جھگڑاتھا۔ اب حدیث بخاری اور تفسیری روایات میں تعارض ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے درمیان راہ تطبیق کیا ہے اور یہ بھی کہ عبداللہ بن ابی تو ابھی اعلانیہ کافر تھا اس کو مسلمان کہنے کی آخر وجہ کیا ہے؟ یعنی اگر شان نزول اوس اور خزرج کا جھگڑا ہے تو عبد اللہ بن ابی والی روایت کا کیا معنی ہے؟ اور اگر شان نزول کا تعلق عبداللہ بن ابی کے ساتھ ہے تو اس کو مومن کہنا کیا معنی رکھتا ہے ، حالانکہ نزول آیت کے وقت وہ صریحا ً کافر تھا؟ جواب انصار کے ان دونوں قبائل کے درمیان یہ عداوتیں اور لڑائیاں زمانہ جاہلیت سے مسلسل چلی آرہی تھیں اور
Flag Counter