Maktaba Wahhabi

71 - 114
میں آپ نے شہادت دی ہے، کسی کے بارے میں معصوم ہونے کا عقیدہ نہیں ہے ہمیں حکم ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں حسن ظن رکھیں اور ہر بری بات کی ان سے نفی کریں، جب تاویل کے تمام راستے بند ہوجائیں تو پھر ہم جھوٹ کی نسبت روایت کے راویوں کی طرف کریں گے۔‘‘ حل علامہ مازری رحمہ اللہ کے موقف کی توضیح علامہ مازری رحمہ اللہ کے بارے میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ مذکورہ بالا حدیث کے بعض راوی وہم کا شکار ہوگئے ہیں اور دوسرا دعوی یہ ہے کہ حضرت عباس سے اس طرح کے سخت کلمات حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف زبان سے صادر ہونا محال ہیں کیونکہ یہ ان کے مقام صحابیت کے منافی ہیں۔ ذیل میں ہم علامہ مازری رحمہ اللہ کی جانب منسوب کیے جانے والے دونوں کا جائزہ پیش کر رہے ہیں: مقام صحابیت کا مسئلہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مقام نہایت اَرفع اور اَعلی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم عام مسلمانوں کو یہ بات قطعاً زیب نہیں دیتی کہ ہم ان کی شان میں کوئی گستاخانہ کلمات ادا کریں، کیونکہ اس روش سے ہمارے ایمان کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے اور ہمیں یہی حکم ہے کہ ان کے بارے میں جہاں تک ممکن ہوسکے حسن ظن کا مظاہرہ کریں۔ ’مشاجرات صحابہ‘ کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا معتدل اور راجح موقف یہی ہے کہ ہم ان کے بارے میں اپنی زبانوں کو بند رکھیں۔ تفصیل کے لیے مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب بنام ’مشاجرات صحابہ‘ کا مطالعہ مفید ہوگا۔ لیکن اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا آپس میں معاملہ ایک بالکل دوسری قسم سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ عام انسانوں کی طرح زندگی گذارتے تھے۔ آپس میں خریدوفروخت کرتے تھے اور ان سے بطور بشریت عام انسانوں کی طرح گناہ بھی صادر ہوئے تو جن روایات میں بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شراب پینے یا زنا کے جرم کا ارتکاب کرنے پر حد جاری کرنے کا ذکر ہے توکیا ان تمام روایات کو شان صحابہ رضی اللہ عنہم کے منافی قرار دے کر رد کردیا جائے گا؟ نیز صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین جنگیں ہوئی ہیں کیا ان تمام روایات کو جو اس ضمن میں وارد ہیں رد کردینا چاہیے کہ ان سے شرف صحابہ رضی اللہ عنہم پر زد پڑتی ہے؟ اس قسم کی بات کوئی ہوش مند نہیں کہہ سکتا۔ جب اتنے بڑے واقعات کا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ظہور ممکن ہے تو حضرت عباس اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مثال اس کے سامنے کچھ حقیقت نہیں رکھتی جبکہ ان دونوں کا باہمی تعلق چچا اوربھتیجے کا بھی ہو۔ وہم راوی کا مسئلہ باقی رہا علامہ مازری رحمہ اللہ کا اس حدیث کے راویوں کو وہمی کہنا تو وہ خود اس فیصلے میں متردد ہیں، بلکہ ان الفاظ کو صحت ثبوت پر محمول کرتے ہوئے اس کی دوسری صورت کو راجح قرار دے رہے ہیں۔
Flag Counter