ہے ۔‘‘ تیسری تعریف احمد الرئیسونی نےمقاصد شریعت کی تعریف میں لکھا ہے: ’’إن مقاصد الشريعة هي الغايات التي وضعت الشريعة لأجل تحقيقهما المصلحة العباد. ‘‘[1] ’’مقاصد شریعت سےمراد وہ غایات ہیں جنہیں وجود میں لانے کےلیے شریعت مقررکی گئی ہے تاکہ مصالح عباد کاحصول ممکن ہوسکے ۔‘‘ چوتھی تعریف ڈاکٹر وھبہ الزحیلی رحمہ اللہ (متوفیٰ 2015ء) کےنزدیک مقاصد شریعت کی تعریف کچھ اس طرح ہے : ’’المقاصد الشريعة: هي المعاني والأهداف الملحوظة للشرع في جميع أحكامه أو معظمها أو هي الغاية من الشريعة والأسرار التي وضعها الشارع عند كل حكم من أحكامها. ‘‘[2] ’’مقاصد شریعہ عامہ سےمراد وہ علل اورحکمتیں ہیں جوشارع کی جانب سے تما م یااکثر احوال تشریع میں ملحوظ رکھی گئی ہیں، یا اس سے مراد شریعت کی غایت اور وہ اسرار ہیں جنہیں شارع نےشریعت کےہرحکم میں ملحوظ رکھا ہے ۔‘‘ ڈاکٹر صاحب کی یہ تعریف دراصل الشیخ ابن عاشور اورعلال الفاسی کی تعریفوں کامجموعہ ہے ۔ پانچویں تعریف ڈاکٹر محمد بن سعد بن احمدبن سعود الیوبی نےمقاصد شریعت ایک کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : ’’إن المقاصد هي المعاني والحكم ونحوها التي راعها الشارع في التشريع عموما وخصوصا من أجل تحقيق مصالح العباد. ‘‘[3] ’’مقاصد سے مراد وہ علتیں اورحکمتیں ہیں جنہیں بندوں کےمصالح کووجود میں لانےکےلیے شارع |