طرف بلائے ۔ [1] امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ (متوفیٰ 310ھ) کہتےہیں : ’’والقصد من الطریق المستقیم الذی لا اعوجاج فیه. ‘‘[2] ’’قصد اس سیدھی راہ کو کہا جاتاہے جس میں کوئی ٹیڑھاپن نہ ہو ۔‘‘ 3۔اعتدال وتوازن اورعدم افراط وتفریط اسی مفہوم میں یہ ارشاد ربانی ہے : ﴿ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ ﴾ [3] ’’یعنی ان میں بعض ظالم اورسابق کےدرمیان ہیں ۔‘‘ اسی طرح فرمان الٰہی ہے : ﴿ وَ اقْصِدْ فِيْ مَشْيِكَ ﴾ [4] ’’اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر۔‘‘ 4۔قرب ونزدیکی قصد ،قرب ونزدیکی کےمعنی میں بھی مستعمل ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا ﴾ [5] ’’اگرجلد وصول ہونےوالامال واساب ہوتاہے اورہلکا ساسفر ہوتا۔‘‘ 5۔کسر(توڑنا ) قصد میں کسر یعنی توڑنے کامفہوم بھی پایا جاتاہے۔ یہ توڑنا خواہ حسی ہو یا معنوی ’’قصدت العود قصدا‘‘ کےمعنی ہیں لکڑی کو توڑنا ۔ [6] |