مقاصد کےلغوی معنی مقصد کی اصل مشتق (ق ص د)ہے۔ یہ فعل ثلاثی ’’قصد یقصد‘‘ سےمصدر میمی ہے۔ اس کی جمع مقاصد آتی ہے، یہ قصد کےہم معنی ہے ،جس کی جمع قصود ہے۔ [1] لغت عرب میں اس کے کئی معانی آتےہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے ۔ 1۔عزم وارادہ اورطلب المصباح المنیر میں ہے : ’’قصدت الشيء وله وإليه قصدا من باب ضرب طلبته بعينه. ‘‘[2] ’’میں نےاس شی کا قصد کیا، میں نے اسے بذاتہ طلب کیا ۔‘‘ اور اسی طرح صحیح بخاری میں ہے : ((فقصدت لعثمان حتی خرج إلى الصلاة.)) [3] ’’میں نےحضرت عثمان کاقصد کیاتاآنکہ وہ نماز کےلیے تشریف لےگئے ۔‘‘ اس کلمے کااصل مفہوم یہی ہے، یعنی اعتزام وتوجہ اورکسی شےکی طرف بڑھنا جیسا کہ ابن جنی رحمہ اللہ (متوفیٰ1002ء) نےصراحت کی ہے ۔ [4] 2۔استقامت طریق ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِيْلِ ﴾[5] ’’اورالله پر سیدھی راہ کابتادینا ہے ۔‘‘ یعنی یہ خداتعالیٰ پر ہے کہ وہ سیدھے راستے کی وضاحت کرےاورواضح دلائل وبراہین کےذریعے اس کی |