Maktaba Wahhabi

56 - 114
طبری رحمہ اللہ (متوفیٰ 310ھ) نےسیدنا قتادۃ کایہ قول نقل کیا ہے : ’’الدين واحد والشريعة مختلفة . ‘‘[1] ’’تمام رسولوں کادین ایک ہےاورشریعتیں مختلف ہیں ۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ سورۃ الشوری کی آیت﴿ شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ ﴾ کی تفسیر میں لکھتےہیں : ’’یعنی انبیاءکرام علیہم السلام میں جوقدر مشترک ہےوہ خدائے وحدہ لاشریک کی عبادت ہےاگرچہ ان کی شریعتوں اورمناہج میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:﴿ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا ﴾ [2] ’’ہم نےتم میں سےہرایک کےلیے شریعت اورراستہ مقررکردیاہے۔‘‘ علامہ محمد علی تھانوی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1943ء) نے لکھاہے کہ بعض اوقات شریعت کااطلاق بطور خاص علم فروعی احکام پر ہوتاہے جیسا کہ شرح عقائد نسفیہ میں مکتوب ہے : ’’العلم المتعلق بالأحكام الفرعية يسمي علي الشرائع والأحكام، وبالأحكام الأصلية يسمي علم التوحيد والصفات. ‘‘[3] ’’ احکام فرعیہ سےمتعلقہ علم کوعلم الشرائع والاحکام کانام دیاجاتاہے جبکہ احکام اصلیہ کوعلم توحید وصفات کہاجاتاہے ۔‘‘ اہل علم کےمندرجہ بالااقتباسات سےظاہر ہوتاہے کہ وہ لفظ شریعت کومختلف مفاہیم ومعانی کےاظہار کےلیے استعمال کرتےہیں، اسی طرح قرآن کریم میں بھی اس کااطلاق متنوع مطالب پرہوا ہےلیکن یہ اختلاف تنوع کاہےنہ کہ تضاد کا۔لہٰذا مختلف پہلوؤں اورسیاق کوملحوظ رکھتےہوئے ان میں سے کوئی بھی مفہوم لینےمیں کوئی حرج نہیں ہے،البتہ بہتر یہی ہے کہ عمومی طورپر شریعت سےایک جامع اورمکمل ضابطہ حیات مراد لیاجائے۔ مقاصد شریعت سےمراد مقاصد شریعت دولفظوں سےمرکب ہے ۔ایک مقاصد جومقصد کی جمع ہے اوردوسرے شریعت لفظ شریعت کےلغوی واصطلاحی مفہوم پر توقبل ازیں تفصیلی بحث ہوچکی ہے۔یہاں مقاصد کی لغوی تعریف کی جائے اورپھر مقاصد شریعت کااصطلاحی مفہوم اجاگرکیا جائے گا۔
Flag Counter