Maktaba Wahhabi

55 - 114
کےلیے جاری فرمایاہے۔‘‘ پھر شریعت اسلامیہ کی تعریف ان الفاظ میں کرتےہیں : ’’مجموعة الأحكام التي سنها اللّٰہ للناس جميعها على لسان رسوله محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الكتاب والسنة. ‘‘[1] ’’اسلامی شریعت ان احکامات کےمجموعے کانام ہےجنہیں اللہ تعالیٰ نےتمام لوگوں کےلیےاپنےرسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سےکتاب وسنت کی شکل میں جاری فرمایاہے۔‘‘ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان نےشریعت اورفقہ میں فرق بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’قلنا إن الشريعة الإسلامية تشتمل علي جميع الأحكام الشرعية المتعلقة بالعقيدة أو الأخلاق أو لعبادات أو المعاملات. ‘‘[2] ’’ہم کہہ چکے ہیں کہ شریعت اسلامیہ ان تمام شرعی احکام پر مشتمل ہےجن کاتعلق عقیدہ اخلاق عبادات یامعاملات سےہے ۔‘‘ پھر یہ بتا کرکہ فقہ صرف عملی احکام سےمتعلق ہے، لکھتے ہیں: ’’ومن ثم فالشريعة أعم وأكثر شمولا لأنها تشتمل علي جميع الأحكام. ‘‘[3] ’’اس پہلو سےشریعت فقہ کی نسبت زیادہ عمومیت لیےہوئے ہےاورزیادہ جامع ہےکیونکہ یہ تمام احکام کوشامل ہے۔‘‘ شیخ محمد مصطفی شلبی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1997ء) لکھتے ہیں: ’’فالشريعة الإسلامية أو الإسلام مجموعة الأحكام التي تنزل بها الوحي علي محمد بن عبد اللّٰہ صلوات اللّٰہ وسلامه عليه. ‘‘[4] ’’اسلامی شریعت یااسلام ان احکامات کامجموعہ ہےجومحمد بن عبداللہ صلوات اللہ علیہ وسلامہ علیہ پر بذریعہ وحی نازل ہوئے ہیں ۔‘‘ بعدازاں علامہ شلبی نےان احکامات کی تین قسمیں بیان کی ہیں جن میں عقائد واخلاق اورمعاملات شامل ہیں۔ ج۔بعض علماء نےشریعت کوان عملی وفروعی احکام کےمعنی میں لیاہے جومختلف مذاہب سماویہ میں بدلتے رہے ہیں۔ چنانچہ سورۃ مائدہ میں ارشادباری تعالیٰ﴿ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا ﴾[5] کی تفسیر میں امام
Flag Counter