Maktaba Wahhabi

54 - 114
کےمعنی میں ہے۔ ب:مشہور مفسر امام قرطبی رحمہ اللہ(متوفیٰ 671ھ) نےشریعت کی تعریف میں لکھا ہے : ’’فالشریعة ما شرع اللّٰہ لعباده من الدین. ‘‘[1] ’’شریعت سےمراد وہ امورہیں جنہیں اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کےلیے بطور دین مقرر کیاہے ۔‘‘ وہ مزید لکھتےہیں: ’’ولا خلاف إن اللّٰہ لم یغایر بین الشرائع في التوحید المکارم والمصالح وإنما خالف بینهما في الفروع حسبما علمه سبحانه. ‘‘[2] ’’اس امر میں کوئی اختلاف نہیں کہ اللہ تعالیٰ نےتوحید مکارم اورمصالح کےباب میں تمام شریعتوں میں کوئی فرق نہیں رکھا البتہ اپنے علم کی رو سےفروعی معاملات میں اختلاف رکھا ہے ۔‘‘ گویاامام قرطبی رحمہ اللہ (متوفیٰ 728ھ) نےعقیدہ اوراخلاق وعمل تمام امور کوشریعت قرار دیاہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ شریعت کےمفہوم پر بحث کرتےہوئے لکھتے ہیں: ’’اسم الشریعة والشرع والشرعة فإنه ینتظم کل ماشرعه اللّٰہ من العقائد والأعمال. ‘‘[3] ’’لفظ شریعت ہراس شئے کو شامل ہےجسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کےلیے مقرر کیاہے خواہ اس کاتعلق عقائد سےہویااعمال سے۔‘‘ شیخ الاسلام ایک دوسرے مقام پر تحریر فرماتے ہیں: ’’الشریعة إنما هی کتاب اللّٰہ وسنة رسول اللّٰه. ‘‘[4] ’’شریعت نام ہےکتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔‘‘ الشیخ نصرفرید واصل لکھتے ہیں: ’’أما تعریف الشریعة فیطلق على الأحکام التي سنه اللّٰہ لعباده. ‘‘[5] ’’جہاں تک شریعت کی تعریف کاتعلق ہےتواس کااطلاق ان احکام پر ہوتاہے جنہیں خدانے اسے اپنے بندوں
Flag Counter