لفظ شریعت کےلغوی ومعنی پر مندرجہ بالابحث کاحاصل یہ ہےکہ اس کااطلاق پانی کےایسےگھاٹ پرہوتاہے جونمایاں اورظاہر ہوااوراس کاپانی تسلسل سےجاری ہو۔ امام ابن کثیررحمہ اللہ کاکہناہے کہ اس میں ابتداء کامفہوم بھی پایاجاتاہے، وہ لکھتےہیں: ’’فإن الشريعة وهي الشريعة أيضا هي ما يبتدأ فيه إلى الشیئ ومنه يقال شرع في كذا أي ابتدأ فيه. ‘‘[1] ’’چنانچہ شرع کامطلب ہوگا کہ اس نےکسی طریقے یاراستے کومتعین کرنےیاواضح کرنےکی ابتداءکی ۔‘‘ شریعت کےاصطلاحی معانی قرآن مجيد میں ’الشریعة ‘اور ’الشرعة‘ کااطلاق مختلف معانی پر ہوا ہے،جن وضاحت درج ذیل ہے: 2۔توحید وعقیدہ خداتعالیٰ فرماتاہے : ﴿ شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّ الَّذِيْ اَوْحَيْنَا اِلَيْكَ وَ مَا وَصَّيْنَا بِهٖ اِبْرٰهِيْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِيْسٰى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوْهُمْ اِلَيْهِ اَللّٰهُ يَجْتَبِيْ اِلَيْهِ مَنْ يَّشَآءُ وَ يَهْدِيْ اِلَيْهِ مَنْ يُّنِيْبُ﴾ [2] ’’ اس نےتمہارےلیے دین کاوہی طریقہ مقررکیا ہے جس کاتاکیدی حکم اس نےنوح کوکیا اورجس کی وحی ہم نے آپ کی طرف کی اورجس کاتاکیدی حکم ہم نےابراہیم علیہ السلام اورموسی اورعیسی علیہم السلام کوکیا، یہ کہ اس دین کوقائم رکھو اوراس میں جدا جدا نہ ہوجاؤ ،مشرکوں پروہ بات بھاری ہےجس کی طرف آپ انہیں بلاتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی طرف سےچن لیتاہے جسےچاہتاہے اوراپنی طرف راستہ دیتاہے جورجوع کرے۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نےانبیاء کرام علیہم السلام اوردیگر اہل ایمان کوجس چیز پر مجتمع ہونے کاحکم دیاہے وہ توحید ہے۔یہاں ہدایت کی گئی ہےکہ اس باب میں تفرق کاشکار نہ ہوا جائے۔ 2۔عملی احکام سورۃ المائدہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَا اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرٰتِ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ﴾ [3] |