الْعَرَبِ: مَشْرَعةُ الْمَاءِ وَهِيَ مَوْرِدُ الشاربةِ الَّتِي يَشْرَعُها النَّاسُ فَيَشْرَبُونَ مِنْهَا ويَسْتَقُونَ، وَرُبَّمَا شَرَّعوها دوابَّهم حَتَّى تَشْرَعها وتشرَب مِنْهَا، وَالْعَرَبُ لَا تُسَمِّيهَا شَريعةً حَتَّى يَكُونَ الْمَاءُ عِدًّا لَا انْقِطَاعَ لَهُ، وَيَكُونُ ظَاهِرًا مَعِيناً لَا يُسْقى بالرِّشاءِ. ‘‘[1] ’’شریعت ،شراع اورمشرعہ ان مقامات کوکہاجاتاہے جہاں پانی لینے کےلیے اترا جاتاہے۔ امام لیث(متوفیٰ 94ھ) نےکہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نےاپنے بندوں کےلیےصوم وصلاۃ اورحج ونکاح وغیرہ کےجوطریقے مقرر کیےہیں انہیں بھی شریعت کانام دیاجاتاہے۔کلام عرب میں شرعہ اورشریعت سےمراد پانی کاگھاٹ لیا جاتاہے، جہاں لوگ پانی پینےکےلیے جاتےہیں اوروہاں سےپانی لاتےہیں۔ بسااوقات وہ اپنےجانوروں کویہاں لاتےاوروہاں سے پانی پیتےہیں۔ عرب پانی کےگھاٹ پر لفظ شریعت کااطلاق اسی صورت میں کرتےہیں، جب وہاں پانی مسلسل جاری ہوا اوراس میں انقطاع نہ آئے، نیز وہ پانی بالکل ظاہراورجاری وساری ہو کہ اسےپینے کےلیے ڈول استعمال نہ کرنا پڑے ۔‘‘ ابن منظور رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں : ’’والشریعة :موضع علي شاطئي البحر له.‘‘ [2] ’’یعنی شریعت ساحل سمندر پر واقع جگہ کوکہتےہیں ۔‘‘ امام ابن الاثیر رحمہ اللہ (متوفیٰ 630ھ) لکھتےہیں : ’’والشارع: الطريق الأعظم الشريعة مورد الإبل علي الماء الجاري. ‘‘[3] ’’شارع بڑے اوروسیع راستے کوکہاجاتاہے جبکہ شریعت سےمراد ہے :جاری پانی پر اونٹوں کےوارد ہونےکی جگہ۔‘‘ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان لکھتے ہیں : ’’الشریعة في اللغة: المذهب والطريقة المستقيمة، وشرعة الماء أي مورد الماء الذي يقصد للشرب، وشرع أي نهج أوضح وبين المسالك، وشرع لهم يشرع شرعا أي بين.‘‘ [4] ’’لغت میں شریعت کےمعنی چلنےکی جگہ اورسیدھے راستے کےہیں ۔’’شرعة الماء‘‘ سےمراد وہ مقام ہےجہاں پانی پینے کےلیے وارد ہواجاتاہے ۔’’شرع‘‘ کامطلب ہےاس نےمقرر کیا،واضح کیااورراستوں کی وضاحت کی ۔ |