Maktaba Wahhabi

43 - 114
بھر دیا گیا ہو۔ اس قسم کے مبشرات بعض اوقات کسی جماعت کے ساتھ وابستہ لوگوں کو بھی ہوتے ہیں۔ اگر تو کسی مذہبی جماعت کے کارکنان جھوٹے خوابوں کے بیان کے ذریعے اپنی جماعت کی ایڈورٹائزمنٹ نہیں چاہ رہے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ عزوجل اپنے کمزور بندوں کے بارے یہ چاہتے ہیں کہ اس قسم کے جماعتی مبشرات کے نتیجے میں وہ کسی ایسی دینی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو جائیں کہ جس میں خیر کا پہلو غالب ہو اور اس وابستگی کے نتیجے میں زمانے کے فتنوں سے بچ جائیں۔ ان مبشرات کا ہر گز یہ مقصد نہیں ہوتا کہ وہ اکیلی ہی ایسی جماعت ہے جو اللہ کی نظر میں پسندیدہ ہے۔ اس قسم کا خیال بھی اللہ کی پناہ کو واجب کر دیتا ہے۔ اور شیاطین کے اس قسم کے وسوسوں سے پناہ مانگنے کے بہترین نبوی الفاظ یہ ہیں کہ جن کے ساتھ صبح وشام تین مرتبہ اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے: ((أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰہ التَّامَّةِ، مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ، وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ)) [1] ”میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں پورے ہو کر رہنے والے کلمات کے ساتھ، اس کے غضب اور عذاب سے، اس کے بدترین بندوں سے، اور شیاطین کے وسوسوں سے، اور اس بات سے کہ وہ شیاطین میرے پاس آئیں۔“ کرامت اور عقیدت مجھے حضرت حسین احمد مدنی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1957ء) کا ایک واقعہ انہی کی زبانی پڑھ کر بڑی حیرانی ہوئی کہ ہم نے جو واقعہ حضرت مدنی رحمہ اللہ کی کرامت کے طور کئی بار سنا تھا کہ اُنہوں نے مالٹا کی اسیری کے زمانے میں رمضان شریف میں ایک ماہ میں قرآن مجید یاد کر لیا تھا، خود اُنہوں نے اپنی ایک تحریر میں اس واقعے کا انکار کیا ہوا تھا۔ اُن کی زندگی میں ہی اُن کی یہ کرامت اس قدر معروف ہو گئی تھی کہ اُنہیں اس کا انکار کرنا پڑا کہ ایسی ویسی کوئی کرامت مجھ میں نہیں ہے۔ [2] اسی طرح حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی جو کتابت مولانا دریا بادی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1977ء) سے ہوئی ہے تو اس میں مولانا دریا بادی رحمہ اللہ نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے اصرار کیا کہ آپ صاحب کشف ہیں اور مجھے بتلا دیں کہ آپ صاحب کشف ہیں۔ حضرت تھانوی ﷫ نے جواب میں لکھا کہ لوگوں نے عام کر دیا، میں آپ کو سچ بتلا رہا ہوں کہ میں صاحب کشف نہیں ہوں، میں اس پر قسم کھانے کو بھی تیار ہوں لیکن آپ یقین نہیں کریں گے کیونکہ اس وقت آپ میرے بارے یہی سمجھنے کے موڈ میں ہیں۔
Flag Counter