آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے خواب۔“ مبشرات بھی کسی شخص کے صراط مستقیم پر ہونے کی نشانی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جنتی بھی ہے۔ اس کا مطلب صرف اتنا ہی ہے کہ جس وقت میں اسے یہ خواب آیا ہے، اس وقت میں وہ صراط مستقیم پر ہے یا اس کی جستجو میں ہے لہٰذا اس حال پر استقامت اختیار کرے۔ اب تو شر اس قدر پھیل گیا ہے کہ مرید اپنے سلسلے کی ایڈورٹائزمنٹ کے لیے اپنے پیر صاحب کے بارے نہ صرف خواب گھڑتے ہیں بلکہ کرامتیں بھی وضع کی جاتی ہیں۔ اللہ کے جنتی بندے تو وہ ہیں جو اپنے مبشرات کو چھپاتے ہیں اور لوگوں میں بیان کر کے جھوٹا مقام حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتے بلکہ وہ تو اپنے مبشرات کو شبہ کی نگاہ سے دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں کہ معلوم نہیں شیطان کی طرف سے نہ ہوں اور ہمیں شیطان نے کسی دھوکے میں ڈالنے کی کوشش نہ کی ہو۔ بعض لوگوں کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوتی ہے تو اس بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي)) [1] ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی خواب میں دیکھا کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا ہے۔“ البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے کوئی خواب نہ دیکھا ہو لیکن وہ لوگوں میں شہرت حاصل کرنے کے لیے یہ جھوٹ بولے کہ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی ہے۔ لہذا ہمارے پاس تصدیق کا کوئی ایسا ذریعہ نہیں ہے کہ جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ کسی شخص کو واقعتاً خواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ہے یا نہیں؟ مبشرات انسان کی اپنی ذات کی حد تک تو ایک خوش خبری ہو سکتے ہیں لیکن دوسروں نے جب کسی کے بارے رائے قائم کرنی ہے تو اس کا ایک ہی معیار ہے اور وہ اس کا ظاہر شریعت پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اب اگر کسی شخص کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں آئیں اور اسے شک ہو جائے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے یا اسے کوئی وہم لاحق ہوا ہے تو اس بارے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب میں نظر آنے پر خشوع کی کیفیات حاصل ہوں تو اس نے واقعتاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو خواب میں دیکھا ہے۔ مثال کے طور کسی صاحب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو ایک دو دن تک اس زیارت کے نتیجے میں ان پر مسلسل گریہ کی کیفیت طاری رہی کہ جس میں ہر وقت آنکھوں سے آنسو جاری رہتے تھے اور سینہ جیسے نور سے |