Maktaba Wahhabi

107 - 114
بھی ہوتی تب بھی بالعموم اجماع کے دعوے جھوٹے ہی ہوتے ہیں اور وہی اجماع معتبر ہوتاہے جو کلیات دین پر ہو۔جب کہ اجماع کا یہ دعویٰ کلیات دین سے متعلقہ بھی نہیں۔ لہٰذا ہمارے علم کے مطابق علامہ عینی رحمہ اللہ کا یہ مؤقف درست نہیں کہ حدیث قلتین اجماع کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ 18۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((إن لهذه البهائم أوابد کأوابد الوحش فما غلبکم فاصنعوا به هکذا.)) [1] ’’ان چوپایوں کے لئے بھی بدکنا ہوتا ہے جس طرح وحشی جانور بدکتے ہیں، جو تم پر غالب آ جائے تم اس کے ساتھ اسی طرح کرو۔‘‘ اشکال امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایسا جانور بھی معروف طریقے سے ذبح کیے بغیر حلال نہیں ہوگا۔ [2] حل اس اعتراض کو معترض کی صریح خیانت قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ انہوں نے اکیلے امام مالک رحمہ اللہ (متوفیٰ 179ھ) کے قول کی وجہ سے صحیح بخاری کی حدیث کو رد کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ انہوں نے جہاں سے امام مالک رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے وہاں پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 150ھ) اور امام شافعی رحمہ اللہ محقق کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا بھی قول موجود ہے جو امام مالک رحمہ اللہ کے برخلاف حدیث کی موافقت میں ہے۔ ان کا کہناہے کہ پالتو اونٹ بے قابو ہو جائے تو اسے بھی شکار کی طرح قتل کیا جا سکتا ہے۔[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جمہور علماء کی یہی رائے نقل کی ہے اور تائید میں حضرت ابن مسعود اور حضرت ابن عباس سے مروی روایات بھی نقل کی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پالتو جانور بھی قابو سے باہر ہو جائے تو اسے شکار کی طرح کسی بھی طریقے سے قتل کیا جا سکتا ہے۔ [4] اب اگر ایک طرف جمہور آئمہ و فقہاء اور متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم کی رائے ہو اور دوسری طرف اکیلے امام مالک رحمہ اللہ کی
Flag Counter