Maktaba Wahhabi

105 - 114
دیکھیں اسے حلال قرار دے لیں لیکن اسلام میں ایسا نہیں ہو سکتااور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم اسے اپنے لیے جائز سمجھتے تھے۔ [1] مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسرز ڈاکٹر عبدالکریم مراد اور ڈاکٹر عبدالمحسن العباد نے بھی یہی توضیح فرمائی ہے کہ ’’الاجماع لیس بناسخ بل یدل علی النسخ.‘‘ ’’اجماع (بذات خود) ناسخ نہیں ہوتا بلکہ نسخ کا پتہ دیتا ہے۔‘‘ [2] اور اگر غور کیا جائے تو خود معترض علامہ عینی رحمہ اللہ (متوفیٰ 855ھ) بھی انہی علماء کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں، کیونکہ انہوں نے بھی مجرد اجماع کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کی بنیاد ایک روایت کو ہی قرار دیا ہے۔جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علامہ عینی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی اجماع بذات خود ناسخ نہیں ہوتا بلکہ ناسخ وہ روایت ہوتی ہے جس کی طرف اجماع اشارہ کر رہا ہوتا ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اگرچہ علامہ عینی رحمہ اللہ نے ایک روایت کا ذکر کیا ہے جسے اجماع کی بنیاد ظاہر کیاہے مگر وہ روایت ثابت ہی نہیں۔ جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ (متوفیٰ 204ھ) نے اسے غیر ثابت قرار دیاہے۔[3] امام بیہقی رحمہ اللہ (متوفیٰ 458ھ) نے فرمایاہے کہ اس کی سند میں ضعف ہے۔[4] امام نووی رحمہ اللہ (متوفیٰ 676ھ) نے فرمایا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں یہ روایت مختلف اسناد سے مروی ہے مگر وہ تمام ضعیف ہیں۔[5] امام زیلعی رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ امام ابن سیرین رحمہ اللہ (متوفیٰ 110ھ) کا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نہ تو سماع ثابت ہے اور نہ ہی ملاقات۔[6] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایاہے کہ اس کی ایک سند میں تو ابن لہیعہ راوی ضعیف ہے اور دوسری سند منقطع ہے۔[7]
Flag Counter