کہ اس آیت کا مصداق صرف حسان کو بنایا گیا ہے بلکہ اس کے برعکس یہ الفاظ واضح طور پر موجود ہیں کہ اس کا مصداق عبداللہ بن ابی منافق ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’کان الذی یتکلم فیه مسطح وحسان بن ثابت والمنافق عبد اﷲ بن أبي وهو الذی کان یستوشیه ویجمعه وهو الذی تولى کبره منهم وهو وحمنة. ‘‘ ’’اس جھوٹ کو پھیلانے میں مسطح، حسان اور منافق عبداللہ بن ابی نے حصہ لیا تھا۔ عبداللہ بن ابی منافق ہی کرید کرید کر اسے پوچھتا اور اس پر حاشیہ چڑھاتا وہی اس کا بانی مبانی تھا۔ ﴿ وَ الَّذِيْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ﴾سے وہ اور حمنہ مراد ہیں۔‘‘ [1] حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس بات کو زیادہ قابل اعتماد کہا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ’’أنه عبداﷲ بن أبى وهو المعتمد.‘‘ ’’ ﴿ وَ الَّذِيْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ﴾ کا مصداق عبداللہ بن ابی ہے ۔ یہی بات قابل اعتماد ہے۔‘‘ [2] اور علامہ کشمیری رحمہ اللہ بھی حقیقتاً یہی ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ’’إن الذی تولى کبره هو عبد اللّٰہ بن أبى رأس المنافقین.‘‘ ’’ ﴿ وَ الَّذِيْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ﴾ کا مصداق رأ س المنافقین عبداللہ بن ابی ہی ہے۔‘‘ [3] البتہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے مسروق کی بات کو جو بے بنیاد اور باطل قرار دیا ہے اس سے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ یوں کہا جائے کہ مسروق رحمہ اللہ نے حدیث میں جو ﴿ وَ الَّذِيْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ﴾ آیت کے نزول کی بات کی ہے اس سے ان کی مراد آیت کا مصداق متعین کرنا نہیں تھابلکہ محض وہ بیان کرنا چاہتے تھے کہ یہ آیت جن تہمت لگانے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے ان میں حسان بھی شامل تھے۔ یوں تعارض رفع ہوجاتاہے اور صحیحین کی کسی روایت کو بھی رد کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔واللّٰہ اعلم بالصواب معلوم ہوا کہ ﴿ وَ الَّذِيْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ﴾آیت کے مصداق میں علامہ انور شاہ کشمیری کی بات کا جو نتیجہ ہے وہ وہی ہے جو دیگر محدثین نے ذکر کیاہے،البتہ مسروق رحمہ اللہ کی بات کو باطل قرار دینے کی بجائے اس کی تاویل کرنا زیادہ مناسب ہے۔اسی طرح علامہ کشمیری رحمہ اللہ کی یہ بات درست نہیں کہ حضرت حسان چونکہ عائشہؓ کی عصمت کا دفاع کیا کرتے تھے اس لیے وہ تہمت نہیں لگا سکتے جیسا کہ اس کا جواب ابتدا میں تفصیلاً ذکر کیا جا چکا ہے۔ |