Maktaba Wahhabi

101 - 114
دار قطنی رحمہ اللہ نے بعد میں خود فرمایا ہے کہ ’’سلیمان بن ارقم ضعیف الحدیث ہے۔‘‘ [1] امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا مکمل قول بھی یہی ہے کہ یہ کسی راوی کی غلطی ہی ہے جیسا کہ فرماتے ہیں: ’’هذا غلط وقع من رجال على. ‘‘[2] غالباً ان الفاظ کے ضعیف ہونے کی بنا پر ہی شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو (ضعیف الجامع الصغیر (4078) میں نقل فرمایا ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے جو سنن ابو داؤد(1576) اور صحیح الجامع الصغیر (4375) میں نقل فرمایا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان الفاظ کے علاوہ باقی روایت صحیح ہے۔ ان الفاظ کے ضعف کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ کسی بھی محدث وفقیہ نے ان الفاظ کے مطابق بکریوں کی زکوٰۃکا فتوی نہیں دیا بلکہ سب ہی اس کے خلاف فتوی دینے والے ہیں۔ 16۔جامع ترمذی میں واقعہ افک کی روایت میں مذکور ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام لگانے والوں میں سے حضرت حسان بن ثابت بھی تھے، اس لیے ان پر بھی حد قذف جاری ہوئی تھی۔ [3] اشکال علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسان کے اشعار میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ وہ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عفت وعصمت کا دفاع کرنے والے تھے۔ ’’والعبرة عندی بأخذ قول الحسان نفسه ولا عبرة بما یذاع بین الناس ویشاع فإن حال الخبط فى الأخبار معلوم وبالجملة نسبة القذف إلیه عندی خلاف التحقیق وکذا من جعله مصداقا لقوله والذی تولى کبره باطل عندی. ‘‘[4] ’’ میرے نزدیک خود حضرت حسان کے بیان پر اعتماد کرنا چاہیے، لوگوں کے مابین جو باتیں مشہور ہو جاتی ہیں ان
Flag Counter