Maktaba Wahhabi

100 - 114
برقرار نہیں رہ سکتا تو پھر آپ اسے کیسے دیکھ سکتے ہیں۔ [1] معلوم ہوا کہ اگرچہ مذکورہ روایت میں شمس وقمر کے خشوع کا اضافہ درست نہیں مگر اس کا مفہوم صحیح ہے۔ نیز امام غزالی رحمہ اللہ کا محض اس بنیاد پر کہ یہ روایت اہل بینش کے اصولوں کے خلاف ہے اسے غیر ثابت قرار دینا درست نہیں ۔ 15۔سنن ابی داؤد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بکریوں کی زکاۃ کے بارے میں روایت ہے کہ اگر بکریوں کی تعداد پچیس ہو تو ان میں سے پانچ بکریاں زکوۃ کے طور پر وصول کی جائیں، چونکہ جانوروں کی زکوۃ کے معروف نصاب کے حوالے سے پچیس بکریوں میں پانچ بکریوں کی زکاۃ بہت زیادہ ہے۔ [2] اشکال اِمام ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ (م224ھ) اِمام سفیان ثوری رحمہ اللہ (م161ھ) کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں: ’’کان أفقه من أن یقول ذلك. ‘‘[3] ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے فقیہ اور مجتہد سے ایسی کمزور بات منقول ہونا بہت بعید ہے۔‘‘ حل یہ الفاظ واقعتا ثابت نہیں ہیں۔امام خطابی رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’ هذا متروك بالإجماع غیر مأخوذ به في قول أحد من العلماء وهو أنه قال في خمس وعشرين من الإبل خمس شياه. ‘‘[4] امام زیلعی رحمہ اللہ (متوفیٰ 762ھ) نے نقل فرمایا ہے کہ اس روایت کو ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 235ھ) نے بھی نقل فرمایا ہے اور اس میں بلاشبہ یہ الفاظ غریب ہیں۔ ’’وفي خمس وعشرین خمسة من الغنم‘‘ مزید فرماتے ہیں : اس روایت کو امام دار قطنی رحمہ اللہ (385ھ) نے سلیمان بن ارقم کے طریق سے بھی روایت کیا ہے اور امام
Flag Counter