Maktaba Wahhabi

99 - 114
8۔ ’’اقامت حجت‘‘ کا مقصد ’’دنیاوی عذاب الہی‘‘ یا ’’اخروی قطع عذر‘‘؟ ’’اقامت حجت‘‘ کا تعلق دنیا سے نہیں بلکہ آخرت سے ہے۔ رسول اس لیے مبعوث کیے جاتے ہیں کہ وہ اپنی قوموں پر اس بارے میں حجت بن جائیں کہ میدان حشر میں مواخذےکے وقت ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہے۔ یہ ایک ایسی سنت یا قانون ہے کہ جس کے لیے کوئی استثناء نہیں ہے اور یہی اُن آیات کا صحیح مفہوم ہے کہ جن سے ’’اتمام حجت‘‘ کا تصور اخذ کیا جاتا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ القِيَامَةِ، فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، يَا رَبِّ، فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ، فَيَقُولُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، فَيُجَاءُ بِكُمْ، فَتَشْهَدُونَ "، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ﴿ وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا﴾ - قَالَ: عَدْلًا - ﴿ لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ يَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَهِيْدًا﴾ [1] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت والے دن حضرت نوح کو لایا جائے گا اور آپ سے کہا جائے گا کہ کیا آپ نے پیغام پہنچا دیا تھا؟ تو آپ کہیں گے: جی ہاں، اے میرے مالک! اب ان کی امت سے سوال کیا جائے گا کہ کیا نوح نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا؟ تو وہ جواب دیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا آیا ہی نہیں ۔ پس اللہ عز وجل نوح سے فرمائیں گے: آپ کے گواہ کون ہیں؟ تو وہ کہیں گے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت، پس تمہیں لایا جائے گا اور تم گواہی دو گے۔ اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرۃ کی یہ آیت مبارکہ پڑھی: اور اسی طرح ہم نے تمہیں معتدل امت بنایا تا کہ تم لوگوں پر شہادت قائم کرو اور اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر شہادت قائم کر یں۔ مذکورہ بالا روایت کے مطابق نہ صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ خود قرآن مجید نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ جن آیات کو ’’اتمام حجت‘‘ کے قانون کی دلیل کے طور پیش کیا جاتا ہے، ان سے مراد یوم محشر میں ’’قطع عذر ‘‘ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ وَ يَوْمَ نَبْعَثُ فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا عَلَيْهِمْ مِّنْ اَنْفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيْدًا عَلٰى هٰؤُلَآءِ [2] ’’اورجس دن ہم ہر امت میں سے، انہی میں سے ایک گواہ ان کے خلاف کھڑا کریں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کے خلاف گواہ بنا کر لائیں گے۔‘‘
Flag Counter