Maktaba Wahhabi

100 - 114
اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ’’شہادت علی الناس‘‘ کا اصل موضوع’’ آخرت کی شہادت‘‘ ہے نہ کہ ’’دنیا کی شہادت۔‘‘ 9۔’’شهداء اللّٰہ في الأرض‘‘ کا مفہوم یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ مسلمان اس دنیا میں بھی گواہ ہیں۔ لیکن کسی معنی میں مسلمانوں کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’شهداء اللّٰہ في الأرض‘‘ قرار دیا ہے، اس بارے ایک روایت کے الفاظ ہیں: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ))، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ نَبِيُّ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ))، قَالَ عُمَرُ: فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي، مُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ، فَقُلْتَ: ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ))، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ، فَقُلْتَ: ((وَجَبَتْ، وَجَبَتْ، وَجَبَتْ))؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللّٰہ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللّٰہ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللّٰہ فِي الْأَرْضِ)) [1] ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو صحابہ نے میت کی تعریف کی۔ اس پر آپ نے کہا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک اور جنازہ گزرا تو صحابہ نے میت کی برائی کی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ کہا: واجب ہو گئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔ حضرت عمر نے کہا: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ کیا معاملہ ہےکہ آپ نے ہردو کے بارے میں ’’ واجب ہوگئی‘‘ کے کلمات ارشاد فرمائے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا: جس کے لیے تم نے نیک ہونے کی گواہی دی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گی۔ اور جس کے بارے تم نے شریر ہونے کی گواہی دی تو اس پر جہنم واجب ہو گئی۔ تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔‘‘ یہ روایت اس بارے واضح ہے کہ ’’شهداء اللّٰہ في الأرض‘‘ سے مراد وہ گواہی ہے جو دی تو زمین میں گئی ہے لیکن ہے آخرت ہی کے بارے میں۔ 10۔ ’’اتمام حجت‘‘ کا قانون اور ’’اکراہ فی الدین‘‘ کا قانون محترم غامدی صاحب کا بیان کردہ ’’اتمام حجت‘‘ کا قانون، قرآن مجید کی صریح نص کے خلاف ہے۔
Flag Counter