تیسری سے متصل بعد چوتھی آیت میں پھر ’’معاہد مشرکین‘‘ ہی کا ذکر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْ ًٔا وَّ لَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْا اِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ﴾ [1] اورقتال کا حکم اس سے متصل بعد پانچویں آیت میں دیاگیا ہے، ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِيْلَهُمْ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ﴾ [2] 2۔ دنیاوی عذاب کے بارے سنت الہٰی کا بیان دوسری بات یہ ہے کہ اگر مشرکین عرب سے قتال کو ’’اتمام حجت‘‘ کے نتیجے میں ’’دنیاوی عذاب‘‘ قرار دیں جیسا کہ محترم غامدی صاحب کا بیان ہے تو’’دنیاوی عذاب‘‘ کے باب میں ایک سنت الہٰی تو یہ ہے کہ عذاب اچانک آتا ہے اور جب آتا ہے تو مخاطب قوم کو ایک لمحے کی بھی مہلت نہیں دی جاتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ مَا اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ اِلَّا وَ لَهَا كِتَابٌ مَّعْلُوْمٌ۰۰۴ مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا وَ مَا يَسْتَاْخِرُوْنَ﴾ [3] ’’اور جس بھی بستی کو ہم ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کا ایک مقرر وقت ہے۔ اور کوئی بھی قوم اپنی ہلاکت کے مقرر وقت سےنہ تو آگے بڑھتی ہے اور نہ پیچھے رہتی ہے۔‘‘ اس کے برعکس مشرکین عرب کو ’’اعلان براءت‘‘ کے بعد بھی چار ماہ کی مہلت دی گئی۔ اگر یہ اللہ کا عذاب ہوتا تو ’’اعلان براءت‘‘ کے ساتھ ہی نازل ہو جاتاجبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَسِيْحُوْا فِي الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْا اَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللّٰهِ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِي الْكٰفِرِيْنَ﴾ [4] ’’پس تم زمین میں چار مہینوں تک کے لیے چل پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔ اور بے شک اللہ عزوجل کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔‘‘ اور پھر ’’اعلان براءات‘‘ تو بہت بعد کی بات ہے، اس عذاب کو قرآن مجید کی آیت مبارکہ ﴿ لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ﴾ کے اعلان کے فورا بعد ہی نازل ہو جانا چاہیے تھا۔ اسی طرح اگر مشرکین عرب سے قتال کو’’اتمام حجت‘‘ کے نتیجے میں ’’دنیاوی عذاب‘‘ قرار دیں جیسا کہ محترم |