Maktaba Wahhabi

91 - 114
’’اللہ کے رستے میں اللہ کے نام سےجنگ کا آغاز کرنا۔ جو بھی اللہ کا کفر کرتا ہو، اس سے قتال کرنا۔ اور لوٹ مار مت کرنا اور نہ ہی عہد شکنی کرنا۔ اور کسی لاش کا مثلہ نہ کرنا اور نہ ہی کسی بچے کو قتل کرنا۔اور جب تمہارا کسی مشرک دشمن سے سامنا ہو توانہیں تین چیزوں کی دعوت دینا اور ان میں سے وہ جس کو بھی قبول کر لیں توتم بھی اسے ان سے قبول کر لینا اور ان سے جنگ سے رک جانا۔ پہلے انہیں اسلام کی دعوت دینا۔ پس اگر وہ اسلام قبول کر لیں تو تم بھی اسے ان سےقبول کر لینااور ان سے جنگ نہ کرنا۔ پھر انہیں ہجرت کی دعوت دینا کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر مہاجرین کے شہر منتقل ہو جائیں اور انہیں یہ بھی واضح کر دینا کہ ہجرت کرنے کی صورت میں جو حقوق اور ذمہ داریاں مہاجرین کی ہیں، وہ ان کی بھی ہوں گی۔پس اگر وہ ہجرت سے انکار کر دیں تو انہیں یہ کہنا کہ ان کا معاملہ مسلمان بدؤوں کا ہو گا اوران پر وہ تمام احکامات لاگو ہوں گے جو اہل ایمان پر لاگو ہوتے ہیں۔ اور ان کے لیے مال غنیمت اور مال فے میں صرف اسی صورت حصہ ہو گا جبکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں گے۔ پس اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیں تو ان سے جزیہ طلب کرنا۔ پس اگر وہ جزیہ دے دیں تو ان سے وہ قبول کر لینا اور جنگ سے رک جانا۔ پس اگر وہ جزیہ دینے سے بھی انکار کر دیں تو پھر اللہ کی مدد طلب کرنا اور ان سے قتال کرنا۔ ‘‘ پس ’’معاہد مشرکین‘‘ ایک قسم ہیں اور ’’غیر معاہد مشرکین ‘‘ دوسری قسم ہیں۔ سورہ توبہ میں دونوں سے قتال کا حکم دیا گیاہے لیکن فرق یہ روا رکھاگیا ہے کہ ’’معاہد مشرکین‘‘ میں سے جو ’’نقض عہد‘‘ کے مرتکب ہوئے، انہیں سزا کے طور جزیہ کا آپشن نہیں دیا گیا جبکہ دیگر مشرکین کہ جنہوں نے معاہدہ نہیں توڑا یا جن سے معاہدہ ہی نہ تھا اور انہوں نے مسلمانوں پر کوئی ظلم بھی نہ کیا تھا تو انہیں اسی طرح جزیہ کا آپشن دیا گیا جس طرح اہل کتاب کو دیا گیا تھا۔ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ قَاتِلُوا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ لَا يَدِيْنُوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ﴾ [1] ’’تم قتال کرو ان لوگوں سے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور اس کو حرام نہیں ٹھہراتے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ٹھہرایا ہو۔ اور ان اہل کتاب سےبھی قتال کرو جو دین حق کو اپنا دین نہیں بناتے۔ یہاں تک یہ لوگ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ چھوٹے بن کر رہیں۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں دو اقسام کا بیان ہے: پہلی قسم ان مشرکین کی ہے جو اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور اسے حرام قرار نہیں دیتے جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہو جیسا کہ سورۃ یونس (59)، سورۃ النحل (116) اور سورۃ الانعام (136-140) وغیرہ میں تفصیلات موجود ہیں۔ اور دوسری قسم ان اہل
Flag Counter