’’بھلا تم اس قوم سے قتال نہ کرو گے کہ جنہوں نے اپنے قول وقرارکو توڑ دیا ہے؟ اور جنہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نکالنے کی جسارت کی اور یہی وہی ہیں جنہوں نے زیادتی کرنے میں پہل کی۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں بھی ’’نقض عہد‘‘، ’’رسول کو نکالنے کی جسارت‘‘ اور ’’زیادتی کی ابتداء‘‘ ظلم ہی کی تین صورتیں ہیں۔ پس ’’نقض عہد‘‘ ایک منصوص علت ہے۔ اور چونکہ مشرکین سے قتال ’’نقض عہد‘‘ کی سزا تھی لہٰذا ﴿ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ ﴾ [1] صرف انہی قبائل پر جاری کی گئی جنہوں نے عہد توڑا تھا جبکہ جن بقیہ مشرک قبائل نے عہد کی پاسداری کی تھی، انہیں اس قتل کی سزا سے معاف رکھا گیا۔ ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْ ًٔا وَّ لَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْا اِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ ﴾ [2] ’’ان مشرکین کا اس حکم سے استثناء ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا اور انہوں نے اس میں کوئی خیانت نہ کی اور نہ ہی تمہارے خلاف کسی کی مدد کی تو ان کے معاہدے ان کی مدت تک پورے کرو۔ ‘‘ مدت گزر جانے کے بعد ان مشرک قبائل کے ساتھ وہی معاملہ کیا گیا جو اہل کتاب کے ساتھ کیا گیا تھا۔ انہیں تین آپشن دیے گئے کہ یا تو اسلام قبول کر لیں یا پھر جزیہ دیں یا پھر جنگ کے لیے تیار رہیں۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ کرتے تھے تو یہ وصیت فرماتے: اغْزُوا بِاسْمِ اللّٰہ فِي سَبِيلِ اللّٰہ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللّٰہ اغْزُوا وَلا تَغُلُّوا وَلا تَغْدِرُوا وَلا تَمْثُلُوا وَلا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللّٰہ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمْ الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہ وَقَاتِلْهُمْ [3] |