Maktaba Wahhabi

89 - 114
قوموں کو بذریعہ جہاد مفتوح اور مغلوب کرنے کا حق اہل اسلام کو حاصل تھا کہ جن تک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ان کی زندگی میں پہنچ گئی تھی۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد جہاد کے ذریعے دنیا کی بقیہ قوموں کو مفتوح ومغلوب کرنے اور ان پر جزیہ عائد کرنے کی کوئی گنجائش دین اسلام میں کسی مسلم ریاست کے لیے بھی موجود نہیں رہی ہے۔ محترم غامدی صاحب لکھتے ہیں: ’’ لہٰذا یہ بالکل قطعی ہے کہ منکرین حق کے خلاف جنگ اور اس کے نتیجے میں مفتوحین پر جزیہ عائد کر کے انھیں محکوم اور زیر دست بنا کر رکھنے کا حق ان اقوام کے بعد اب ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا ہے۔ قیامت تک کوئی شخص اب نہ دنیا کی کسی قوم پر اس مقصد سے حملہ کر سکتا ہے اور نہ کسی مفتوح کو محکوم بنا کر اس پر جزیہ عائد کرنے کی جسارت کر سکتا ہے۔‘‘ [1] قانون’’اتمام حجت‘‘ اور ’’قانون جہاد‘‘ : ایک تجزیاتی مطالعہ ذیل میں ہم محترم غامدی صاحب کے اس نکتہ نظر کا تجزیہ چند نکات کی روشنی میں پیش کریں گے: 1۔ مشرکین عرب سے قتال کے حکم کی وجہ ’’اتمام حجت‘‘ یا’’نقض عہد‘‘؟ ۱للہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سورۃ توبہ کی شروع کی آیات میں مشرکین عرب سے جہاد وقتال کا پرزور انداز میں حکم دیا گیا ہے ۔ یہ آیات اس بارے میں بالکل صریح ہیں کہ ان میں مشرکین عرب سے قتال کا جو حکم دیا گیا تھا، وہ ایک سزا تھی۔ اور یہ ’’نقض عہد‘‘ اور ’’طعن فی الدین‘‘ کی سزا تھی نہ کہ کسی ’’اتمام حجت‘‘ کے قانون کا نفاذ، جبکہ ’’اتمام حجت‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو نہ لفظاً اور نہ ہی معناً قرآن مجید میں استعمال ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِنْ نَّكَثُوْا اَيْمَانَهُمْ مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوْا اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِاِنَّهُمْ لَا اَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ﴾ [2] ’’ اور اگر وہ اپنے وعدوں کے بعد اپنے قول وقرار کو توڑ دیں اور تمہارے دین پر طعن کریں تو ان کفر کے اماموں سے قتال کرو کہ ان کے کسی بھی قول وقرار کا کوئی اعتبار نہیں ہے، شاید کہ وہ باز آ جائیں۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں مشرکین عرب سے قتال کو واضح طور ’’نقض عہد‘‘ اور ’’طعن فی الدین‘‘ کی سزا قرار دیا گیا ہے اور دونوں بنیادی طور ’’ظلم‘‘کی دو صورتیں ہیں، کیونکہ ’’نقض عہد‘‘ کے نتیجے میں مسلمانوں کے حلیف قبیلے بنو خزاعہ پرقتل وغارت گری کا ظلم ہوا تھا ۔ اسی سےاگلی آیت مبارکہ میں ارشاد ہے: ﴿ اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْا اَيْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ﴾[3]
Flag Counter