Maktaba Wahhabi

88 - 114
قوم شعیب اور اِس طرح کی بعض دوسری اقوام کے ساتھ یہی معاملہ پیش آیا ۔ اِس سے مستثنیٰ صرف بنی اسرائیل رہے،جن کے اصلاً توحید ہی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے سیدنا مسیح علیہ السلام کے اُن کو چھوڑنے کے بعد اُن کی ہلاکت کے بجائے ہمیشہ کے لیے مغلوبیت کا عذاب اُن پر مسلط کر دیا گیا۔دوسری صورت میں عذاب کا یہ فیصلہ رسول اور اُس کے ساتھیوں کی تلواروں کے ذریعے سے نافذ کیا جاتا ہے ۔اِس صورت میں قوم کو مزید کچھ مہلت مل جاتی ہے۔ رسول اِس عرصے میں دارالہجرت کے مخاطبین پر اتمام حجت بھی کرتا ہے، اپنے اوپر ایمان لانے والوں کی تربیت اور تطہیر و تزکیہ کے بعد اُنھیں اِس معرکۂ حق وباطل کے لیے منظم بھی کرتا ہے اور دارالہجرت میں اپنا اقتدار بھی اِس قدر مستحکم کر لیتا ہے کہ اُس کی مدد سے وہ منکرین کے استیصال اور اہل حق کی سرفرازی کا یہ معرکہ سر کر سکے ۔‘‘ [1] قوموں پر عذاب کے نزول کی جو دوسری صورت محترم غامدی صاحب نے بیان کی ہے ، ا س بیان سے ان کا مقصود یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جہاد کوئی شرعی حکم نہ تھا بلکہ اس عذاب کا نزول تھا جو رسولوں کا انکار کرنے والی قوموں پر نازل ہوتا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں: ’’یہ محض قتال نہ تھا، بلکہ اللہ تعالیٰ کا عذاب تھا جو اتمام حجت کے بعد سنت الٰہی کے عین مطابق اور ایک فیصلہ خداوندی کی حیثیت سے پہلے عرب کے مشرکین اور یہود ونصاریٰ پر اور اس کے بعد عرب سے باہر کی اقوام پر نازل کیا گیا ۔‘‘ [2] محترم غامدی صاحب کے نزدیک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ خلفائے راشدین کے دور میں بھی اہل روم وفارس سے جو جہادد وقتال ہوا ہے، وہ بھی کوئی شرعی حکم نہ تھا بلکہ ان قوموں پر اللہ کی طرف سے نازل ہونے والا عذاب تھا۔ اور یہ قومیں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی رسالت کا انکار کر نے کی وجہ سے اس عذاب کی مستحق ہو چکی تھیں۔ محترم غامدی صاحب لکھتے ہیں: ’’ہم نے تمہید میں لکھا ہے کہ اِس مقصد کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جو اقدامات کیے اور اُنھیں قتال کا جو حکم دیا گیا ، اُس کا تعلق شریعت سے نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کے قانون اتمام حجت سے ہے ۔ اِس کتاب میں جگہ جگہ اِس قانون کی تفصیل کی گئی ہے۔‘‘ [3] قانون ’’اتمام حجت‘‘ اور ’’قانون جہاد‘‘ کے باہمی تعلق کا نتیجہ غامدی صاحب ’’اتمام حجت‘‘ کے قانون کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے دور کے جہاد سے متعلق کرتے ہیں۔ اور ان کا کہنا یہ ہے کہ ’’اتمام حجت‘‘ کے قانون کے تحت غیر مسلم اقوام میں سے صرف انہی
Flag Counter