ریاست: ایک مذہبی بیانیہ‘‘ کے شائع ہونے کے بعد مذہبی اور غیر مذہبی حلقوں میں اسلام میں نظام ریاست، سیاست، قانون جہاد اور نفاذ شریعت کے حوالے سے ایک فکری مکالمے کا آغاز ہو گیا اور اس بارے بیشتر اخبارات اور مجلات میں بیسیوں مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ ہمارے اس مضمون میں محترم غامدی صاحب کے ایک خاص تصور ’’قانون اتمام حجت‘‘ اور ’’قانون جہاد‘‘ کا ایک تجزیاتی مطالعہ پیش کیا جائے گا جو ان کے ’’اسلام اور ریاست‘‘ کے باہمی تعلق کی بابت پیش کردہ بیانیے کا فکری پس منظر بھی ہے۔ قانون ’’ اتمام حجت‘‘ محترم غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ جب کوئی قوم کسی رسول کی دعوت پر ایمان نہیں لاتی تو ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے اور وہ صفحہ ہستی سے مٹا دی جاتی ہے اور یہ سنت الہٰی ہے یعنی ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے۔ وہ ’’اتمام حجت‘‘ کا قانون بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق معلوم ہے کہ آپ نبوت کے ساتھ رسالت کے منصب پر بھی فائز تھے۔ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو خلق کی ہدایت کے لیے مبعوث فرماتے ہیں اور اپنی طرف سے وحی و الہام کے ذریعے سے اُن کی رہنمائی کرتے ہیں، اُنھیں نبی کہا جاتا ہے ۔لیکن ہر نبی کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ رسول بھی ہو ۔رسالت ایک خاص منصب ہے جو نبیوں میں سے چند ہی کو حاصل ہوا ہے ۔قرآن میں اِس کی تفصیلات کے مطابق رسول اپنے مخاطبین کے لیے خدا کی عدالت بن کر آتا ہے اور اُن کا فیصلہ کر کے دنیا سے رخصت ہوتا ہے ۔قرآن بتاتا ہے کہ رسولوں کی دعوت میں یہ فیصلہ انذار، انذارعام ،اتمام حجت اور ہجرت و برا ء ت کے مراحل سے گزر کر اِس طرح صادر ہوتا ہے کہ آسمان کی عدالت زمین پر قائم ہو جاتی ہے ،خدا کی دینونت کا ظہور ہوتا ہے اور رسول کے مخاطبین کے لیے ایک قیامت صغریٰ برپا کر دی جاتی ہے۔ [1] قانون ’’ اتمام حجت‘‘ اور ’’قانون جہاد‘‘ کا باہمی تعلق محترم غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ رسول کی رسالت کا انکار کرنے والی اقوام پر جو عذاب نازل ہوتا ہے، اس کے نزول کی دوصورتیں ہیں: یا توعذاب کسی زمینی اور آسمانی آفت کی صورت میں نازل ہوتا ہے یا پھر رسول کے متبعین ہی کو بذریعہ جہاد منکرین پر غلبہ دے دیا جاتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’پہلی صورت میں رسول کے قوم کو چھوڑ دینے کے بعد یہ ذلت اِس طرح مسلط کی جاتی ہے کہ آسمان کی فوجیں نازل ہوتی ہیں۔ ساف و حاصب کا طوفان اٹھتا اور ابروباد کے لشکر قوم پر اِس طرح حملہ آور ہو جاتے ہیں کہ رسول کے مخالفین میں سے کوئی بھی زمین پر باقی نہیں رہتا ۔ قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم نوح ، قوم لوط ،قوم صالح، |