Maktaba Wahhabi

61 - 114
والے سے گفتگو کرتے یا کسی سوال کا جواب دیتے ہیں تو اپنی گفتگو میں ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے کلام میں تاکید پیدا ہوجائے، تو انہوں نے یہ قاعدہ بنا دیا کہ ’’ کل حکم یخاطب به المنکر أو السّائل يجب توكيده أو یستحسن. ‘‘ ’’ جب کسی بات کا انکار کرنے والے یا کسی چیز کے متعلّق سوال کرنے والے کےساتھ گفتگو کی جائے تو تاکید کے انداز میں بات کرنا واجب یا کم از کم ایک مستحسن اَمرہے۔‘‘ الغرض ائمہ لغت نے الفاظ و معانی کے متعلّق ہزارہا قواعد وضع کئے اور یہ تمام قواعد قرآن و حدیث اور عربوں کی بول چال سے ہی اخذ کئے ہیں۔اس تمام بحث کا مقصود یہ ہے کہ چونکہ قواعدِ عربیہ ائمہ لغت کے استنباط اور استدلال کا نتیجہ ہیں لہٰذا اس استنباط میں غلطی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے قواعدِ لغویہ میں ائمہ لغت کا باہم اختلاف بھی موجود ہے۔ بایں ہمہ صحابہ کی درایت تفسیری کی حجیت کے منکرین ان قواعدِ عربیہ سے استدلال کرتے ہیں اور انہیں بطور دلیل بھی پیش کرتے ہیں اور ان قواعد کی بنیاد پر اہل زبان (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) کے بیان کردہ معانی کو رد بھی کرتےہیں۔ قواعدِ عربیہ کی بنیاد پراہل زبان کے کلام کو غلط کہنا اس لئے بھی درست نہیں کہ قواعدِ عربیہ جس طرح اپنی وضع میں غلطی سے محفوظ نہیں اسی طرح اپنے استعمال میں بھی کجی سے مُبرا نہیں۔ یعنی جس طرح ان قواعد کے استنباط میں غلطی ہوسکتی ہے اسی طرح ان کے برمحل استعمال کرنے میں بھی غلطی ہوسکتی ہے کیونکہ یہ قواعد کلیات (Formulas) ہیں اور ان کلیات کو جزئیات پرمنطبق(Apply) کرتے وقت انسان بسا اوقات غلطی کرجاتا ہے۔ علاوہ ازیں قواعدِ عربیہ کی بناء پر فصیح اللّسان عربوں کے کلام کو اس لئے بھی غلط قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ قاعدہ کے استنباط میں غلطی واقع نہیں ہوئی لیکن یہ امکان پھر بھی باقی رہتا ہے کہ ہوسکتا ہے قاعدہ محفوظ نہ رہا ہو یا اگر محفوظ بھی رہا ہو تو انطباق (Application) کے وقت لاگو کرنے والے کو اچھی طرح یاد نہ ہو۔ ان تمام وجوہات کے پیش نظر ہم یہ بات بلا خوفِ تردید کہہ سکتے ہیں کہ قواعدِ عربیہ ہرگز یہ حق نہیں رکھتے کہ ان کی بنیاد پر خود اہل زبان کے کلام کو غلط قرار دیا جاسکے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی درایت تفسیری پر طعن کیا جا سکے۔ یوں بھی قواعد تو غیر اہل زبان کیلئے وضع کئے گئے ہیں نہ کہ اہل زبان کیلئے۔ لہٰذا قواعد کی پابندی صرف غیر اہل زبان پرلازم ہے۔ فصحائے عرب میں سے اگر کسی کے کلام میں قاعدہ کی مخالفت پائی جائے تو اس کلام کو غلط نہیں کہا جائے گا بلکہ حتی الامکان اس کی قاعدے کے ساتھ موافقت پیدا کی جائے گی یا کوئی مناسب تاویل کی جائے گی یا زیادہ سے زیادہ اس کلام کو شاذّ کہہ دیا جائے گا۔الغرض اہل زبان کو قواعد کے تابع نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قواعد تو خود انکے کلام سے ماخوذ ہیں بلکہ قواعد کو انکے تابع کیا جائے گا۔
Flag Counter