قُلْتُ: أَنْ يُغْفَرَ لِي، قَالَ: ((أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ؟ [1] ’’پس جب اللہ نے میرے دل میں اسلام ڈال دیا تو میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اپنا ہاتھ پھیلائیں تا کہ میں آپ سے بیعت کر سکوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پھیلایا تو میں نے پکڑ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے عمرو! کیا بات ہے؟ میں نے کہا: میں بیعت کے ساتھ ایک شرط لگانا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا شرط؟ میں نے کہا: مجھے معاف کر دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اسلام پچھلے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘ ۷۔ ﴿كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِيْ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ﴾ [2] کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول غالب آئیں گے۔ اس غلبے کی صورت میں یہ ضروری نہیں ہے کہ قوم نیست ونابود کر دی جائے جیسا کہ سیدنا موسی کے مقابلے میں جب جادوگر میدان میں آئے تو ان کی شکست پر قرآن مجید نے﴿ فَغُلِبُوْا هُنَالِكَ وَ انْقَلَبُوْا صٰغِرِيْنَ﴾ [3]کے الفاظ سے تبصرہ کیا۔ پس رسول کا غلبہ اگر صرف دلیل سے ہو تو وہ بھی اس آیت کے مفہوم میں شامل ہے جیسا کہ علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے بھی یہ مفہوم بیان کیا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کے مقابلے میں یہ صورت حاصل ہوئی کہ غلبہ دلیل وتلوار دونوں سے حاصل ہوا جبکہ سیدنا ابراہیم کو اپنی قوم پر جو غلبہ حاصل ہوا وہ صرف دلیل وبرہان کی صورت میں تھا جیسا کہ آیات کریمہ ﴿فَرَجَعُوْا اِلٰى اَنْفُسِهِمْ فَقَالُوْا اِنَّكُمْ اَنْتُمُ الظّٰلِمُوْنَ٭ثُمَّ نُكِسُوْا عَلٰى رُءُوْسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هٰؤُلَآءِ يَنْطِقُوْنَ﴾ [4] اور آیات کریمہ﴿قُلْنَا يٰنَارُ كُوْنِيْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰى اِبْرٰهِيْمَ٭وَ اَرَادُوْا بِهٖ كَيْدًا فَجَعَلْنٰهُمُ الْاَخْسَرِيْنَ٭وَ نَجَّيْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا لِلْعٰلَمِيْنَ﴾ [5] اور آیت کریمہ﴿ فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ وَ قَالَ اِنِّيْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّيْ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ﴾ [6] میں واضح طور موجود ہے۔ ۸۔ اسی طرح قرآن مجید کی آیت ﴿ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ [7] سے اصلا مراد اخروی عذاب ہے جیسا کہ آیت مبارکہ کے سباق ﴿ وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓىِٕرَهٗ فِيْ عُنُقِهٖ وَ نُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰىهُ |