Maktaba Wahhabi

107 - 114
يَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ﴾ [1] ہے۔ دوسری ذمہ داری کی ادائیگی میں البتہ یہ ضرور ملحوظ رکھا جائے گا کہ مسلمان ریاست کے پاس مشرک اور غیر مسلم اقوام کو مفتوح اور مغلوب کرنے کی استطاعت اور صلاحیت موجود ہو ۔ اگر کسی مسلمان ریاست کے پاس یہ استطاعت اور صلاحیت نہ ہو گی تو اس کے لیے اس غرض سے جہاد وقتال بھی درست نہیں قرار پائے گا اور اس صورت میں وہ دوسری اقوام کے حوالے سے صرف دعوت وتبلیغ کی ذمہ داری ادا کرنے پر اکتفا کرے گی۔ باقی رہی اسلامی ریاست کی داخلی ذمہ داریاں تو وہ اس تحریر کا موضوع نہیں ہے۔ ۶۔ سورۃ توبہ کی وہ آیات جو مشرکین کو صرف یہ آپشن دیتی ہیں کہ وہ اسلام قبول کریں تو ان مشرکین سے مراد وہ مشرک قبائل ہیں جن کا مسلمانوں سے امن کا معاہدہ تھا اور انہوں نے ظلم ڈھاتے ہوئے وہ معاہدہ توڑ دیا لہذا ان کے سابقہ جرائم کی بھی ایک لمبی فہرست کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے اس ’’نقض عہد‘‘ کی سزا یہ بیان ہوئی کہ انہیں قتل کر دیا جائے۔ البتہ اس سزا میں بھی اس قاعدے کلیے کی رعایت رکھی گئی کہ اسلام پچھلے گناہوں کو گرا دیتا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰہ عَنْهُمَا: أَنَّ نَاسًا، مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ كَانُوا قَدْ قَتَلُوا وَأَكْثَرُوا، وَزَنَوْا وَأَكْثَرُوا، فَأَتَوْا مُحَمَّدًا صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ، لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً فَنَزَلَ: ﴿وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا يَزْنُوْنَ ﴾ [الفرقان: 68] وَنَزَلَتْ ﴿ قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ﴾ [الزمر: 53] [2] ’’سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کچھ مشرک لوگ جنہوں نے بہت قتل وغارت اور بدکاری کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے اور کہا: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ایک اچھی بات کی طرف دعوت دیتے ہیں لیکن ہمیں یہ بتلائیں کہ جو ہم کر چکے ہیں، اسلام لانے کے بعد اس کا کفارہ کیا ہو گا؟ اس پر قرآن مجید کی یہ آیات نازل ہوئیں۔ جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، اور کسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے، اور زنا نہیں کرتے۔اور یہ آیات بھی نازل ہوئیں: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کہہ دیں: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔‘‘ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں کہ سیدنا عمرو بن العاص فرماتے ہیں: فَلَمَّا جَعَلَ اللّٰہ الْإِسْلَامَ فِي قَلْبِي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقُلْتُ: ابْسُطْ يَمِينَكَ فَلْأُبَايِعْكَ، فَبَسَطَ يَمِينَهُ، قَالَ: فَقَبَضْتُ يَدِي، قَالَ: ((مَا لَكَ يَا عَمْرُو؟)) قَالَ: قُلْتُ: أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ، قَالَ: ((تَشْتَرِطُ بِمَاذَا؟))
Flag Counter