Maktaba Wahhabi

93 - 110
کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ [1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا دیا ہوا ہدیہ قبول کرنے کو خدا کا دیا ہواہدیہ قبول کرنے اور رد کرنے کو اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے ہدیہ کو رد کرنے کے مترادف قرار دیا ہے،جیسے اس روایت سے ظاہر ہے: ۵۔ ہدیہ اللہ تعالیٰ کے رزق میں سے ایک رزق ہے،جس نے اسے قبول کیا گویا اس نے اللہ تعالیٰ کا ہدیہ قبول کیا اور جس نے اسے رد کیا گویا اس نے اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے ہدیہ کو رد کیا۔ [2] ۶۔ ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر مجھے کسی جانور کے اگلے پیر یا کُھر میں شرکت کے لیے دعوت دی جائے گی تو میں ضرور شریک ہوں گا،اسی طرح اگر مجھے کسی جانور کا پیر یا کُھر ہدیہ میں پیش کیا جائے گا تو میں ضرور اسے قبول کروں گا۔ [3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف ہدیہ قبول کرنے کی ترغیب دی بلکہ اس کا بہتر بدلہ دینے کی بھی ترغیب دی،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ۷۔ ہدیہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پاکیزہ رزق ہے،تم میں سے جس کو ہدیہ ملے اسے چاہیے کہ وہ اسےقبول کرے اور اس سے بہتر چیز بدلے میں دے۔ [4] سیرتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف ہدیہ لینے دینے کی ترغیب دی بلکہ عملی طور پرخود بھی تحائف قبول کیے اور بدلے میں لوگوں کو تحائف عنایت بھی فرمائے، جیسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خودتحفہ وصول بھی کیا کرتے تھے اور بدلے میں تحفہ عنایت بھی فرمایا کرتے تھے۔‘‘ [5] مذکورہ روایات کے پیشِ نظر قاضی ابوبکر ابن العربی رحمہ اللہ (متوفیٰ 543ھ) نے کہا: ’’قبول الهدیة سنة مستحبة تصل المودة و توجب الألفة. ‘‘[6]
Flag Counter