گئی ہے،جن میں سے کچھ ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں: احادیث ۱۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:((تهادوا تحابوا)) [1] ’’ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو، اس سے باہمی محبت بڑھتی ہے ۔‘‘ اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی رہنمائی فرمائی ہے کہ تحفہ تحفہ ہوتا ہے،اس لیے اس کی قیمت کو نہیں دیکھنا چاہیے،بلکہ دینے والے کے اخلاص کو دیکھنا چاہیے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ۲۔ ((تهادوا إن الهدیة تذهب وحر الصدر ولاتحقرن جارة لجارتها ولوبفرسن شاة)) [2] ’’ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو،اس سے دل کا کینہ اور حسد ختم ہوجاتا ہے،اور کوئی بھی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھے،چاہے وہ بکری کے کُھر جیسی کوئی معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدیہ کو دنیا میں رزق کی برکت اور آخرت میں اجر و ثواب کا باعث قرار دیا ہے،جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ۳۔ (( تهادوا الطعام بینکم فإن ذالك توسعة لارزاقکم في عاجل الخلف وجسیم الثواب یوم القیمة)) [3] ’’کھانے پینے کی چیزیں ایک دوسرے کو تحفہ میں دیا کرو،اس سے دنیا میں تمہاری روزی میں برکت پڑے گی اور آخرت میں تمھیں بہت زیادہ اجر ملے گا۔‘‘ اخلاص سے دیے ہوئے تحفے کو رد کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے روکا ہے،اس لیے کہ اس سے تحفہ دینے والے کی دل آزاری ہوتی ہے اور تحفہ قبول نہ کرنے والے کا تکبر و غرور ظاہر ہوتا ہے،چنانچہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ۴۔ ایک مسکین عورت نے مجھے ہدیہ پیش کیا ، لیکن میں نے اس کے مسکینی حال پر رحم کھاکر قبول نہ کیا،پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! تم نے اس کا ہدیہ قبول کیوں نہیں کیا؟اور اسے اس کے ہدیہ کا بدلہ کیوں نہیں دیا؟کیا تو نہیں سمجھتی کہ تم نے اس کے ہدیہ کو حقیر سمجھا؟ اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! عاجزی وانکساری اختیار کر،بیشک اللہ تعالیٰ عاجزی وانکساری اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے،تکبر وغرور |