’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے تو آپ کی تدفین میں صحابہ میں اختلاف ہوا تو ابوبکررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی تھی۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نبی کی روح اسی جگہ قبض کرتاہے جہاں وہ پسند کرتا ہے کہ اسے وہاں دفنایا جائے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے بستر والی جگہ میں ہی دفناؤ۔‘‘ اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بھی صحابہ نے خبرواحد پر عمل کیا۔ اوریقیناً خبر واحد حجت ہے کیونکہ آپ کے وصال کے بعد آپ کی تدفین کے لیے جگہ کے انتخاب کا مسئلہ پیدا ہوا اور صحابہ نے مختلف رائے دی تو اس موقع پر حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد گرامی نقل کیا ۔اور فرمایا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ نبی کی روح وہیں قبض کی جاتی ہے جہاں اللہ تعالیٰ اس کی تدفین کو پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ شریف میں ہی دفن کر دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ آپ کے وصال کے بعد صحابہ نے خبر واحد پر عمل کیا اور صحابہ میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیا ۔اوراس حدیث کے راوی صرف حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ ہی تھے اور کوئی نہ تھا۔پس تمام صحابہ خبر واحد کو حجت سمجھتے تھے اور اس کی حجیت پر صحابہ کا اتفاق اور اجماع تھا۔ ۲۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((الْمُلْكُ فِى قُرَيْشٍ وَالْقَضَاءُ فِى الأَنْصَارِ وَالأَذَانُ فِى الْحَبَشَةِ وَالأَمَانَةُ فِى الأَزْدِ )). يَعْنِى الْيَمَنَ [1] ’’ بادشاہت یعنی خلافت قریش میں رہنی چاہیے۔عہدہ قضا انصار میں، اذان اہل حبشہ میں او رامانت قبیلہ ازد یعنی یمن میں۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لَقَدْ عَلِمْتَ يَا سَعْدُ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ وَأَنْتَ قَاعِدٌ (( قُرَيْشٌ وُلاَةُ هَذَا الأَمْرِ ...)) قَالَ: فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: صَدَقْتَ، نَحْنُ الْوُزَرَاءُ وَأَنْتُمُ الأُمَرَاءُ. [2] ’’ اے سعد! آپ یقیناً جانتا ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جبکہ آپ بھی موجود تھے کہ قریش حکومت کے متولی (خلفاء) ہوں گے... تو سعد نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا ہے۔ہم وزراء ہیں اور آپ امراء۔‘‘ یہاں دو حدیثیں نقل کی گئی ہیں۔پہلی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور دوسری حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ ان دونوں میں فضائل قریش مذکور ہیں۔پہلی حدیث میں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافت کے عہدے تقسیم فرمائےتھے۔ آپ نے فرمایا کہ خلافت قریش میں مناسب ہے، قضا انصار میں،اذان حبشیوں میں اور |