Maktaba Wahhabi

66 - 110
أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ فَأَنْزَلَ اللّٰہ تَعَالَى ﴿ قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَآءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا﴾ فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ ، وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ ، ثُمَّ خَرَجَ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِىِّ وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ . فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِى صَلاَةِ الْعَصْر .‘‘ [1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو سولہ یا سترہ ماہ تک آپ نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نمازیں پڑھیں اور آپ پسند کرتے تھے کہ انہیں کعبہ کی طرف پھیرا جائے تو اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری کہ ہم آسمان کی طرف آپ کے چہرے کاپھرنا دیکھتے تھے۔ ہم ضرور آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیریں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔پھر آپ کا چہرہ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا اور آپ کے ساتھ ایک آدمی نے عصر کی نماز پڑھی۔پھر وہ نکل گیااو رانصار کی ایک قوم کے پاس سے گزرا۔ پس اس نے کہا کہ وہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور آپ کو قبلہ رخ ہونے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ تو وہ لوگ بھی بیت المقدس سے ہٹ گئے حالانکہ وہ نماز عصر کے رکوع میں تھے۔‘‘ يہاں دو حدیثیں نقل کی گئی ہیں او ران دونوں سے معلوم ہوتا ہے کہ خبر واحد حجت ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لائے تو آپ نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھیں اور جب آپ کو کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ملا تو آپ نے کعبہ کی طرف نماز پڑھنا شروع کردی اور مسجد قبا والوں کو جب ایک شخص نے یہ خبر دی تو انہوں نےنماز کی حالت میں ہی یہ خبر قبول کرلی اور قبلہ کی طرف پھر گئے ۔اور اس طرح بنو نجار کو بھی جب یہ خبر ملی تو انہوں نے بھی قبول کرلی ۔ او رجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر نہ فرمائی کہ تم نے ایک آدمی کی خبر پربیت المقدس کیوں چھوڑا اور قبلہ رخ کیوں ہوئےلہٰذا ثابت ہوا کہ صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی خبر واحد کو حجت مانا اور اس پر عمل کیا ۔ اگر خبر واحد حجت نہ ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ضرور منع کرتے۔ 2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی صحابہ نے خبر واحد کو حجت قرار دیا ۱۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہ اخْتَلَفُوا فِى دَفْنِهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہ شَيْئًا مَا نَسِيتُهُ قَالَ ((مَا قَبَضَ اللّٰہ نَبِيًّا إِلَّا فِى الْمَوْضِعِ الَّذِى يُحِبُّ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ )). ادْفِنُوهُ فِى مَوْضِعِ فِرَاشِهِ [2]
Flag Counter